"زہرا ارشادی" نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شامی عوام 10 سالوں سے دنیا کے سب سے بڑے انسانی مسائل کے شکار ہیں۔ لیکن اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری برائے انسان دوستانہ امور "گریفیتس" کے حالیہ دورہ شام کے دوران، شامی عوام اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان سے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ "عوام اب پہلے سے کہیں زیادہ مشکلات کا شکار ہیں"۔
خاتون ایرانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری پر اس ابتر صورحال سے نمٹنے کیلئے سنجیدہ سیاسی اور اخلاقی ذمہ داریاں عائد ہے۔
ارشادی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور کا حالیہ دورہ شام، تازہ ترین معلومات حاصل کرنے اور شام میں انسانی صورتحال کا حقیقی جائزہ لینے کیلئے ایک مثبت قدم تھا۔
انہوں نے کہا کہ گریفیتس کے شامی حکام سے مذاکرات اور اس کے بعد کے اقدامات پر ان کا اظہار اطمینان اور 2017ء کے بعد سے اب تک شام کے شمال مغرب میں پہلی انسانیت سوز کاروائی امید افزا ہے۔
خاتون ایرانی سفیر نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں تمام کوششوں بشمول شامی حکومت کے اقدامات اور انسانی ہمدردی تنظیموں کے تعاون، نیز ایک شامی فوجی کی قربانی جس نے ایک انسان دوستانہ قافلے کیلئے راستہ صاف کرتے ہوئے مائن کے دھماکے کی وجہ سے اپنی جان گنوائی، کو سراہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شامی حکومت کے تعاون سے درعا میں انسانی امداد کی منتقلی بھی بہت اہم ہے اور جیسا کہ انسان دوستانہ امور کی ایجنسیوں نے اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور کو بتایا ہے شام میں انسانی، سماجی اور معاشی صورتحال ابتر ہو رہی ہے اور "بنیادی خدمات کو بہتر بنانے میں امداد کی فراہمی" ایک فوری ضرورت ہے۔
خاتون ایرانی سفارتکار نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2585 کے مکمل اور موثر نفاذ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جس میں تمام ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ "شامی عوام کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کیلئے عملی اقدامات کریں"۔
ارشادی نے کہا کہ سلامتی کونسل نے اس قرارداد کے مطابق اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدامات میں "پانی کی سہولیات، صحت، علاج ، تعلیم اور پناہ گاہوں کی تیزی سے بحالی" پر تعاون بھی شامل ہونا ہوگا۔
ارشادی نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور کے ریمارکس کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ اس طرح کے منصوبوں کے لیے فنڈنگ میں نمایاں اضافہ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاہم، ان کے ریمارکس کہ "شام میں ضرورتیں بڑھتی جا رہی ہیں جبکہ بجٹ سکڑتا جا رہا ہے" مایوس کن ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ شام میں انسانی سرگرمیوں کیلئے مالی امداد میں اضافہ کیا جانا ہوگا تا ہم یہ صرف کافی نہیں ہے۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ شام کی از سر نو تعمیر کی کوششوں میں مزید تیزی لانے سمیت شام کیخلاف پابندیوں کی جلد منسوخی اور شامی تیل اور دولت کی لوٹ مار کو روکنا چاہیے اور پانی کو ہتیھار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے اور شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کیلئے سہولیات کی فراہمی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مزید کوششیں کی جانی چاہئیں کہ شامی باشندوں کو مزید انسانی امداد کی ضرورت نہ رہے۔
ارشادی نے کہا کہ حتمی حل، یقینا تنازع کا خاتمہ، تمام غیر ملکی افواج کا مکمل طور انخلا، دہشتگردوں کی شکست اور شام کی علاقائی سالمیت، اتحاد اور سیاسی آزادی کی ضمانت دینا ہے۔
خاتون ایرانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران گزشتہ کی طرح چیلنجز پر قابو پانے کیلئے شامی عوام اور حکومت کی حمایت کا سلسلہ جاری رہے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ