رپورٹ کے مطابق، ایران کے دورے پر آئے ہوئے "موتہ گی توشیمیتسو" نے آج برروز پیر کو اریانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے خصوصی معاون برائے بین الاقوامی امور سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس موقع پر امیر عبدالہیان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور جاپان کے درمیان تعلقات اور تعاون کی تاریخ ایک عظیم اثاثہ ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے ایران کی تیرہوین حکومت میں ایشیائی ممالک سے تعلقات کے فروغ کی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ باہمی صلاحیتوں اور مواقع کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران اور جاپان کے درمیان تعلقات کی سطح بالخصوص اقتصادی میدان میں قابل قبول نہیں ہے اور ہمیں نئی حکمت عملیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اور تجارتی لین دین کو مزید بڑھانا ہوگا۔
ایرانی اسپیکر کے خصوصی معاون برائے بین الاقوامی امور نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران وقت ضائع کیے بغیر تمام وعدوں پر عمل درامد کیساتھ تعمیری مذاکرات کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی ڈپلومسی کی بہت ساری صلاحیتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور جاپان کے سیاسی اور پارلیمانی عہدیداروں کے درمیان مشاورت کا تسلسل، خاص طور پر خصوصی پارلیمانی کمیشنوں اور باہمی پارلیمانی دوستی گروپ کے درمیان مسلسل رابطے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے میں موثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
در این اثنا موتہ گی توشیمیتسو نے کہا کہ ہم بحثیت مشرق وسطی کے ایک اہم ملک کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران سے تعلقات کے فروغ کی اہمیت دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تہران- ٹوکیو کے درمیان مختلف شعبوں بالخصوص انسانہ دوستانہ میدان میں تعلقات کا اضافہ، باہمی مفادات کی فراہمی سمیت دونوں ممالک کی خوشحالی اور ترقی و نیز علاقائی امن میں مددگار ثابت ہوگا۔
جاپانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ان کا ملک ایران جوہری معاہدے کی حمایت کرتا ہے اور اس حوالے سے دیگر فریقین کیجانب سے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ جاپان کی نقطہ نظر سے جوہری معاہدے کی بحالی علاقائی امن اور سلامتی میں انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے علاقے کے مسائل کے حل بشمول افغانستان پناہ گزینوں کی کئی سالوں کی میزبانی کی کوششوں کی تعریف کی۔
جاپانی وزیر خارجہ نے افغان تبدیلیوں کی حالیہ صورتحال پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں موجودہ بحرانوں بشمول افغانستان کے بحران کے حل میں مدد کرنے پر ایران سے تعاون کا خیر مقدم کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ