ان خیالات کا اظہار ایرانی محکمہ خارجہ کے سربراہ برائے غیر ملکی شہریوں اور مہاجرین کے امور "مہدی محمودی" نے آج بروز پیر کو افغان پارلیمنٹ کے ثقافتی اور مذہبی کمیشن کے سربراہ "امیر گل شاہی" اور افغان پارلیمنٹ کے کچھ ممبران سے ایک ملاقات کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر محمودی نے ایران کیجانب سے غیر ملکی شہریوں اور تارکین وطن کو خدمات کی فراہمی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے 4 دہائیوں سے زائد بڑے پیمانے پر تارکین وطن اور غیر ملکی شہریوں جو زیادہ تر افغانستان سے تعلق رکھتے ہیں، کیلئے مختلف شعبوں بشمول تعلیم، صحت، ثقافت اور اقتصاد کے میدان میں بغیر کسی امتیازی سلوک کے خدمات کی فراہمی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ایرانی شہریوں کی طرح میزبانی اور خدمات کی فراہمی ہوجاتی ہے اور وہ ثقافت، کھیل، معاشرے اور دیگر شعبوں میں سرگرم ہیں اور ہم ان کی حمایت کرتے رہیں گے۔
محمودی نے کہا کہ مہاجرین کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور غیر انسانی پابندیوں کے نفاذ کے ساتھ ساتھ کورونا وبا کے پھیلاؤ نے مہاجرین کی امداد کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران کی صلاحیتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے؛ تا ہم اسلامی جمہوریہ ایران ان کی ضروریات کی فراہمی پر کوئی کسر نہیں چھوڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ افغانستان اور آپ؛ افغان پارلیمنٹ کے ثقافتی اور مذہبی کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے، ثقافتی اور تعلیمی امور پر زیادہ توجہ دیں، اور ساتھ ہی افغان مہاجرین بالخصوص تعلیم یافتہ اور اشرافیہ کی رضاکارانہ وطن واپسی کیلئے مناسب فضا کی فراہمی کریں۔
در این اثنا افغان پارلیمنٹ کے ثقافتی اور مذہبی کمیشن کے سربراہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی پر شکریہ ادا کیا اور کچھ افغان ممبران پارلیمنٹ نے بھی ایران سے مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ کا مطالبہ کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ