30 جون، 2021، 4:07 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84389029
T T
0 Persons
ایران اور افغاستان کے صوبے ہرات کے درمیان تجارتی آمد ورفت مکمل سیکورٹی میں ہے

مشہد، ارنا- افغانستان کے صوبے ہرات کی بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا ہے کہ دوغاروں سرحد اور صوبے ہرات کے درمیان کوئی جھڑپ اور مسئلہ نظر نہیں آر رہا ہے اور ایران اور اس خطے کے مابین تجارتی ٹرکوں کی آمد ورفت معمول کے مطابق اور مکمل سکیورٹی میں ہے۔

ان خیالات کا اظہار "عارف رضائی" نے بدھ کے روز مشہد میں ہرات اور خراسان رضوی کی ٹراسپورٹ کمپنیوں کے انجمنوں کے درمیان مشترکہ اجلاس کے موقع پر ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب سیکورٹی کی صورتحال میں بہتری نظر آئی ہے اور صوبے ہرات کے کسی بھی شہروں میں کوئی جھڑپ کی رپورٹ نہیں کی گئی ہے اور اسلام آباد قلعہ سے شہر ہرات تک آمد ورفت مکمل تحفظ اور سلامتی سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت، تقریبا 450 ٹرک دوغارون اسپیشل اکنامک زون، بارڈر مارکیٹ اور ٹرانزٹ بارڈر کے ذریعے مصنوعات کی ٹرانسپورٹ کرتے ہیں۔

افغانستان کے صوبے ہرات کی بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا صرف بعض اوقات، نظام کی خرابی کی وجہ سے بارڈر کے دونوں اطراف ٹرکوں کی قبولیت کا مسئلہ ہوتا ہے۔

رضائی نے دوغارون بارڈر پر ڈرائیوروں کے ذریعے کورونا ٹیسٹ پیش کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ڈرائیوروں کی کورونا ٹیسٹ کی میعاد چار دن کی ہے اور نسوفریجنج ٹیسٹنگ کے مسئلے نے کچھ ڈرائیوروں کو پریشانی کا سبب بنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانزٹ ڈرائیوروں کے علاوہ ، سرحدی علاقے میں ایسے ڈرائیور جنہوں نے صرف ایرانی سامان اٹھا لیا ہے اور افغانستان لوٹ رہے ہیں انہیں کرونا ٹیسٹ دینا ہوگا۔

رضائی نے کہا کہ مذکورہ بالا دشواریوں کی وجہ سے ہم کورونا ٹیسٹ کے درست دورانیے کے ساتھ ساتھ افغان ملکی ڈرائیوروں کے لئے بھی دوغاروں بارڈر پر ٹیسٹ جمع کروانے کی ضرورت پر نظرثان کرنی ہوگی۔

واضح رہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان گروہ نے مئی اور جون مہینوں کے دوران، افغانستان کے 60 سی زائد شہروں پر قبضہ جمایا ہے اور اب بعض علاقوں میں افغان حکومت کی فوجیوں اور طالبان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

امریکی جریدے "لانگ وار جرنل" کے مطابق، گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، یہ پہلی بار ہے کہ طالبان کے زیر قبضہ علاقے، افغان حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں سے زیادہ ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .