وہ 1999ء میں پیدا ہوئی ہیں اور ایرانی صوبے زنجان سے تعلق رکھتی ہیں؛ بہت سارے میڈیا میں ان کو "کوثر" کے نام سے جانا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، "مہکیا صادقی منفرد"، 1999ء صوبے زنجان میں میں پیدا ہوئی تھیں اور رواں سال کے مئی میں انہوں نے بحیثیت آفیس ٹرینی، بحری جہاز پر اپنا کام شروع کیا تھا۔
وہ بحیرہ کیسپین میں بحری جہاز چلانے والی پہلی ایرانی خاتون ہیں؛ تجارتی جہاز پر تربیت حاصل کرنے کے بعد، انھوں نے 35 روزہ بین الاقوامی کاروباری سفر کا تجربہ کیا اور وہ دو مشنوں پر قازقستان میں اکتاؤ کی بندرگاہ پر گئیں۔
انہوں نے یران میں اس پیشے کے چیلنجوں سے متعلق کہا کہ نااخت کلاسوں میں، میں واحد حصہ لینے والی لڑکی تھی اور ماحول نہایت مردانہ تھا؛ وہ زیادہ تر ایسے ہی نظر آتے تھے جیسے میرا وہاں سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ لیکن میں نے جو کچھ کرنے کی کوشش کی تھی وہ یہ تھا کہ میں مردوں سے مختلف نہیں ہوں اورعورتیں بھی ملاح ہوسکتی ہیں۔
اس وقت وہ ایران سے باہر لامحدود ٹنج اور سمندری جہاز میں جانے والے بحری جہازوں کے لئے افسروں کی تربیت حاصل کرنے کی خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین ملاح جو بے شمار نہیں ہیں زیادہ تر 3،000 سے کم ٹن کے وزن جہازوں کے زمرے میں سرگرم ہیں۔
صادقی منفرد نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ ایران میں خواتین ملاحوں کو بحری جہاز نہیں دی جاتی ہیں اور ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ ہم دوسرے ممالک میں ہم ایرانی پاسپورٹ کیساتھ اس صنعت میں داخل نہیں ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے ایک ہی راستہ باقی ہے اور وہ دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنا اور بحری جہازوں کا سفر کسی دوسرے ملک میں گزارنا ہے۔
پورٹس اینڈ میری ٹائم آرگنائزیشن کے مطابق، مسافر برداروں کے شعبے میں ماہی گیری کے ملاح، عام ملاح اور ڈیک ملاح جیسے محکموں میں 347 خواتین ملاح کام کرتی ہیں۔
اور ان لوگوں کی ایک چھوٹی سی تعداد بھی افسر کے عہدے پر سرگرم عمل ہے؛ لیکن کارگو بحری جہازوں پر افسروں کی صفوں میں خواتین کی موجودگی، قدرے مختلف ہے اور اسی وجہ سے صادقی کےکام کو اجاگر کیا گیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ