26 جون، 2021، 6:08 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84382910
T T
0 Persons
امریکہ افغانستان میں اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام ہوگیا ہے: روسی تجزیہ نگار

ماسکو، ارنا- روس کی قوموں کے درمیان تعلقات کی کونسل کے ممبر جو صدر ولادیمیر پیوٹین کی زیر نگرانی میں سرگرم ہے، نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں دسیوں اربوں ڈالر خرچ کرکے اس ملک میں 20 سال کی فوجی موجودگی میں اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا۔

ان خیالات کا اظہار "اسماعیل شعبانوف" نے ہفتے کے روز ماسکو میں تعینات ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے  صدر جارج ڈبلیو بش کی صدارت کے دوران، دہشت گردوں کو دبانے کے بنیادی مقصد کیساتھ افغانستان کیخلاف حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی افغانستان میں فوجی موجودگی؛ امریکی ٹیکس دہندگان کو سیکڑوں اربوں ڈالر کا خرچ آیا ہے اور اس ملک میں فوجی کارروائیوں میں ہزاروں امریکی اور نیٹو فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

شعبانوف نے کہا کہ اب امریکہ بدنامی سے افغانستان سے اپنی فوجیوں کا انخلا کر رہا ہے اور وہ طالبان گروہ سے مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا جس سے امریکی فارن پالیسی و نیز امریکی فوجیوں کی بے بسی اور کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔

روسی عہدیدار نے امریکی فوج کے انخلا کو سوویت فوج کے انخلا سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنے مقاصد کو حاصل کیے بغیر افغانستان چھوڑنے پر مجبور ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کا انخلا غیر ذمہ دارانہ ہے اور در حقیقت واشنگٹن افغانستان کو مستحکم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے اور صرف اپنے غیر اعلانیہ جیو پولیٹیکل اہداف کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔

شعبانوف کا خیال ہے کہ  فغانستان کیخلاف امریکی حملے کا ایک غیر اعلانیہ مقصد ایران، چین اور روس پر قابو رکھنے سمیت وسط ایشیائی خطے کے قریب اس کی بڑی تعداد میں موجودگی ہے۔

انہوں نے افغانستان کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ دہشت گرد گروہ، افغان سرحد عبور کرکے پڑوسی ممالک خصوصا تاجکستان اور وسطی ایشیائی ممالک میں دراندازی کرسکتے ہیں۔

روسی تجزیہ نگار نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کی 20 سالہ موجودگی کے دوران، افغانستان میں دہشت گردوں کی تعداد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے اور داعش گروہ کا ابتدا ہی سے اس خطے میں سامنے آیا اور منشیات کی تیاری اور اسمگلنگ میں دس گنا اضافہ ہوا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک بشمول ایران، پاکستان اور چین کے ساتھ ساتھ وسط ایشیاء کی سلامتی کی ضمانت دینے والا روس کا تعاون؛ افغانستان کیلئے مثبت اور اس کی حکمرانی کو برقرار رکھنے اور اس ملک کی صورتحال کو مستحکم کرنے میں مثبت ثابت ہوسکتا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .