ایرانی ہیومن رائٹس ہیڈ کوارٹرز نے اپنی ایک ٹویٹ میں ایرانی صدارتی انتخابات کے دن بیرون ملک میں مقیم ایرانی ہم وطنوں کو ظلم و ستم اور قلع و قمع کرنے پر ردعمل کا اظہار کیا۔
پولیس فورسز کی جانب سے برطانیہ ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں مقیم ایرانی شہری جو اپنی سرنوشت کا تعین کرنے کے لئے انتخابات میں شرکت کرتے تھے ، پر ظلم کیا گیا۔ یہ ممالک اور کینیڈا جس نے 500 ہزار ایرانیوں کو انتخابات سے محروم رکھا ،شاہی دفتر کے حکم سے ایسا کرتے ہیں۔
ایران میں 13 ویں صدارتی انتخابات کے انعقاد کے ساتھ ایرانی وزارت خارجہ نے دوسرے ممالک میں مقیم ایرانیوں کے ووٹ ڈالنے کیلیے بھی پولنگ اسٹیشن تیار کیا تھا جس تناظر میں ، ایرانی ووٹرز پر انقلاب کے دشمنوں کے حملوں کی متعدد اطلاعات موصول ہوئی ہے۔
ان واقعات میں سے ایک میں، جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر شائع کی گئیں ، برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ایک واقعے میں ایک ایرانی خاتون کے سر میں چوٹ لگی ہے۔
آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ اور کینیڈا میں بھی اسی طرح کے واقعات کی اطلاع ملی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سات بجے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران سمیت تمام چھوٹے و بڑے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں تیرہویں صدارتی انتخابات کے سلسلے میں ووٹنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔
نائب ایرانی وزیر داخلہ جمال عرف نے آج بروز ہفتہ نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل 28 ملین 600 ہزار ووٹوں میں سے سید ابراہیم ریسی نے تیرہویں صدارتی انتخابات میں 17 ملین 800 ہزار ووٹز حاصل کیے ہیں جو دوسرے امیدواروں کی بہ نسبت پہلے نمبر پر ہے اور محسن رضائی نے 3 ملین اور 300 ووٹز ، عبد الناصر ہمتی نے 2 ملین اور 400 ہزار ووٹز اور امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی نے ایک ملین ووٹز حاصل کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ووٹوں کی گنتی مکمل نہیں ہو گئی ہے اسی لیے ابھی حتمی نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ