پاکستان میں "اردو اور فارسی شاعری میں رمضان الکریم کی عکاسی" پر بین الاقوامی وبینار کا انعقاد 

اسلام آباد، ارنا- پاکستانی شہر لاہور میں قائم خانہ فرہنگ ایران کے زیر اہتمام میں "اردو اور فارسی شاعری میں رمضان الکریم کی عکاسی" کے عنوان کے تحت ایک بین الاقوامی وبینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ایران، پاکستان، بنگلہ دیش، قازقستان اور بھارت کے محققین، اسکالروں اور یونیورسٹی کے پروفیسرز نے حصہ لیا تھا۔

منعقدہ اس وبینار میں لاہور اسٹیٹ یونیورسٹی کی خاتون اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر "فرزانہ ریاض"، ایرانی خانہ فرہنگ کے سربراہ "جعفر روناس"، ایران کی اسلامی رضوی سائنس یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر "غلام عباس سعیدی"، بھارت کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر برائے فارسی اسٹڈیز "اشتیاق احمد"، قازقستان کی قومی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر "غالیا کامباربکووا الفارابی"، لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کے شعبہ زبان اور فارسی ادب کی خاتون سربراہ "فلیحہ کاظمی"، بنگلہ دیش کی ڈھاکہ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر برائے فارسی زبان اور ادب "ابوموسی محمد عارف باللہ"، قزوین میں قائم امام خمینی یونیورسٹی کے طلباء کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر "حمید طاہری" نے حصہ لیا تھا۔

اس موقع پر ڈاکٹر فرزانہ ریاض نے کہا کہ ایران اور برصغیر پاک و ہند کے مشہور شعراء نے رمضان کے مقدس مہینے سے متعلق اپنے اظہار علم  کیلئے شاعری اور ادب کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا ہے۔

اس کے علاوہ لاہور میں قائم ایرانی خانہ فرہنگ کے سربراہ نے مشہور ایرانی شاعروں کی تخلیقات میں کلیدی الفاظ بشمول شب قدر، سحر اور رمضان کی جگہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شب قدر کی کہانی ثقافت کے وارث ہونے کی حیثیت سے مسلم شاعروں کی نظر میں حیرت انگیز ہے۔

انہوں نے اس حوالے سے مشہور ایرانی شاعروں بشمول "منوچہری دامغانی"، "رودکی"، "فردوسی" اور "سعدی" کی کچھ شاعری پڑھ کے سنائی۔

در این اثنا ڈاکٹر ابوموسی عارف نے کہا کہ "فرخی سیستانی" سے لے کر "ناصر خسرو" تک کے  شعراء نے رمضان کو سیدھے سادے اور سیدھے انداز میں دیکھا ہے، لیکن بعد کی صدیوں کے شاعروں جیسے حافظ  کی شاعری میں بعض الفاظ بشمول رمضان، سیام اور ہلال میں ایہام ہیں اور وہ علامتی انداز میں ہیں۔

ڈاکٹر ابوموسی عارف بالللہ نے سعدی اور حافظ کی شاعری میں رمضان الکریم کی عکاسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سعدی نے بھی کچھ جگہوں پر روزہ دار لوگوں کو نرم زبان سے تسلی دی تاکہ ان کا صبر ختم نہ ہو اور دوسری جگہوں پر وہ ماہ رمضان کو اس طرح الوداع کہتے ہیں جس سے سامع یا قائرین کا دل غم سے بھرا ہوجاتا ہے۔

اس کے علاوہ ڈاکٹرغالیا کامباربکووا الفارابی نے کہا کہ حافظ اپنے وقت میں ایک جگہ روزہ دار مسلمانوں کے طرز عمل کی تنقید کرتے تھے اور دوسری جگہ، وہ رمضان کے سنہری موقع کے ضائع ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور ان کو یقین ہے کہ اس مہینے میں انسان صرف دین کا مکمل علم حاصل کرے گا۔

 اس موقع پر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے بھی میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے اظہار میں شعراء کے مختلف انداز بیان کرتے ہوئے کہا کہ خراسانی طرز کے شاعر، روزے اور عید الفطر کے موضوع پر نظمیں تحریر کرنے سے قارئین کو سوچنے کی دعوت دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر حمید طاہری نے کہا کہ رمضان، شب قدر، افطار، سحر ان جیسے الفاظ اور روحانی امور نے رمضان کو ایک بین الاقوامی موضوع میں تبدیل کردیے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .