انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام کو جاننا ہوگا کہ نہ ہی پابندی اور نہ ہی تخریب کاری اقدام، ان میں سے کچھ بھی مذاکرات کا طریقہ کار نہیں ہے اور صرف ان کیلئے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنائے گی۔
تفصیلات کے مطابق، "محمد جواد ظریف" نے آج بروز منگل کو ایران کے دورے پر آئے ہوئے روسی وزیر خارجہ "سرگئی لاوروف" اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس موقع پر دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسبی امور، علاقائی اور بین الاقوامی تعاون جیسے مسائل پر بات چیت کی۔
در این اثنا ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات ہیں اور روس، ایران کا ایک اہم ہمسایہ ملک ہے؛ دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی، اقتصادی، سلامتی اور ثقافتی شعبوں میں اچھے اور تعمیری تعلقات ہیں۔
انہوں نے روس کیجانب سے ایران کو کورونا سے نمٹنے کیلئے اسپوٹنک ویکسین کی فراہمی پر روسی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کرلیا کہ مستقبل قریب میں اس ویکسین کی مزید خریداری اور اس کو ایران کے اندر تیار کرنے کے شرائط کی فراہمی ہوگی۔
ایران اور روس کے وزرائے خارجہ معاشی، جوہری اور ثقافتی شعبوں کے موضوعات سے متعلق تعاون پر گفتگو کی۔
ظریف نے علاقے میں دہشتگری اور انتہاپسندی کیخلاف مقابلہ کرنے کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں باہمی تعاون سے علاقے میں قیام امن اور استحکام برقرار ہوگا اور ہم اس تعاون کو آستانہ فریم ورک اور دوسرے فریم ورکوں کے اندر جاری رکھ سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ دونوں فریقین نے اس اجلاس میں خلیج فارس علاقے کی سلامتی سے متعلق بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ خلیج فارس ممالک کو اپنے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہوگا۔
اس کے علاوہ ایران او روس کے وزرائے خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کی بحالی کے عمل اور اس بحران کو حل کرنے کی مدد سے متعلق ایران اور روس کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کا جائزہ لیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے نطنز کے حالیہ حادثے سے متعلق روس کے تعمیری موقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اپنے جوہری وعدوں میں بغیر کسی رکاوٹ کے ایران کیخلاف تمام پابندیوں کو ختم کرنا ہوگا اورامریکی حکام کو جاننا ہوگا کہ نہ ہی پابندی اور نہ ہی تخریب کاری اقدام، ان میں سے کچھ بھی مذاکرات کا طریقہ کار نہیں ہے اور صرف ان کیلئے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنائے گی۔
در این اثنا روسی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب سے سیاسی مذاکرات کو منظم اور تعمیری قرار دے دیا۔
انہوں نے یوریشن معاشی یونین کے فریم ورک کے اندر ایران سے تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایران میں مشترکہ طور پر اسپوٹنک ویکسین کی تیاری کی پوری کوشش کریں گے۔
لاوروف نے ویانا کے مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سارے فریقین کو جوہری معاہدے کی بحالی کی کوشش کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ روس نے خلیج فارس علاقائی ملکوں کیساتھ ایک اجتماعی حفاظتی اقدام کی تجویز پیش کی ہے اور وہ اس عزم پر قائم ہے کہ اس نے تمام فریقوں کے مفادات اور خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے صرف جامع بات چیت اور باہمی احترام کے ذریعہ خلیج فارس کے خطے میں پائے جانے والے اختلافات پر قابو پانے کا امکان ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کیجانب سے پیش کردہ تجویز "ہرمز امن منصوبے" کی اس تجویز کے اصولوں سے مماثلت رکھتی ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ