ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر "حسن روحانی" نے آج بروز بدھ کو کابینہ کے اجلاس کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے صرف پچھلی حکومت کےغلط موقف اور زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی ناکام پالیسی پر بات کی ہے اور کہا ہے کہ جنگ، دباؤ اور پابندی سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا بلکہ ہمیں سفارتکاری کا طریقہ اپنانے کی ضرورت ہے لیکن انہوں نے صرف بات کی ہے اور کوئی اقدام نہیں اٹھایا ہے۔
صدر روحانی نے کہا کہ امریکی نئی انتظامیہ نے نہ صرف سفارتی طریقہ کار نہیں اپنایا ہے بلکہ ایران کیخلاف دباؤ اور پابندیوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے۔
انہوں نے ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی صدرات کے دور میں ساری دنیا کو پتہ تھا کہ اس حوالے سے امریکہ ہی قصو وار تھا ؛ لیکن اب بھی امریکی نئی انتظامیہ، ٹرمپ کے نقش قدم پر چل کر نئے طریقے اپنانے اور پروپیگنڈے سے ایرانی عوام کو دھوکہ دینے کا ارادہ رکھتی ہے جو واشنگٹن مذکرات پر تیار ہے لیکن ایران نہیں اور امریکہ 1+5 گروہ سے ایران سے مذاکرات کرنے پر تیار ہے لیکن ایران نہیں مانتا ہے؛ لہذا ہمیں اس حوالے سے چوکس رہنا ہوگا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ نے مذاکرات کا مطالبہ کیا اور ہم نے کہا کیا آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ٹرمپ دہشت گرد تھے یا نہیں؟ اگر آپ یہ نہیں مانتے ہیں کہ وہ دہشت گرد تھے تو آپ کی ساری باتیں جھوٹ ہیں، لیکن اگر آپ یہ مانتے ہیں کہ وہ دہشت گرد تھے تو، آپ اس دہشت گردی کارروائی کو ایک سیکنڈ تک بھی جاری نہیں رکھ سکیں گے؛ مگر آپ دہشت گردی کی کاروائیاں جاری رکھتے ہیں۔ آپ نے پھر بھی ایرانی رقوم کو منجمد کرکے ہمیں دنیا سے تجارت کرنے کی راہ میں رکاوٹیں حائل کیں۔
صدر روحانی نے کہا کہ اگر امریکہ، ایران کیخلاف عائد پابندیوں کو اٹھائے تو ہم بھی اپنے جوہری وعدوں پر پورا اتریں گے؛ امریکیوں کا کہنا ہے کہ جوہری معاہدوں میں واپسی کیلئے کئی مہینوں کی ضرورت ہے حالانکہ یہ جھوٹ ہے اور یہ ایک ہی دن میں ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں متعدد قواعد موجود ہیں جن کی جگہ اب ایک نئی کمانڈ بھی لی جاسکتی ہے۔ یہ ایک گھنٹے میں کیا جاسکتا ہے؛ امریکی حکام جھوٹ کہتے ہیں کہ ان کی ٹائم کی ضرورت ہے؛ ایران کو کوئی ٹائم کی ضرورت نہیں ہے اگر وہ وعدوں پر عمل کریں ہم ایک گھنٹے میں نہیں، بلکہ ایک لمحے میں اپنے تمام وعدوں پر واپس آجاتے ہیں۔
ایرانی صدر نے پابندیوں کی منسوخی کیلئے دونوں فریقین کے پختہ عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر سنجیدہ عزم ہو تو امریکہ ایک دن میں اپنے تمام وعدوں کی طرف لوٹ سکتا ہے اور ہم بھی اپنے تمام وعدوں پر واپس آسکتے ہیں؛ لہذا راستہ واضح ہے، نعروں اور انٹرویو کیساتھ یہ آگے نہیں بڑھتا ہے۔ امریکیوں کو اپنی طاقت میں سب کچھ کرنا ہوگا اور یہ سمجھیں کہ ان کے پچھلے اقدامات جرم اور دہشت گردی تھے اور آج ان سب کا ازالہ کرنا ہوگا۔
صدر روحانی نے کہا کہ جب امریکہ ایران کیخلاف پابندیوں کو اٹھائے تب ایران بھی مئی 2020 کی پچھلی صورتحال پر واپس آنے پر تیار ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ