انہوں نے مزید کہا کہ جوہری شہدا کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرنے کے لئے خطے میں امریکی املاک اور مجرموں کو ضبط کیا جاسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار "سمیہ افضلی نیکو" نے پیر کے روز "یروشلم میں قابض حکومت کی دہشت گردی کی کارروائیوں کی حمایت کرنے پر امریکی حکومت کیخلاف ایرانی شہید ہونے والے ایٹمی سائنسدان کے اہل خانہ کے مقدمہ" سے متعلق منعقدہ ایک اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پندرہ ممتاز وکلا جوہری شہدا کے لواحقین کی شکایات کا تعاقب کر رہے ہیں۔
افضلی نیکو نے کہا کہ ہفتے کے روز، تہران میں شہید جوڈیشل کمپلیکس کے انٹرنیشنل برانچ 55 میں، صیہونی حکومت اور امریکی حکومت کیخلاف دونوں حکومتوں کے اعلی عہدیداروں، امریکی صدور اور وزرائے اعظم ، دونوں حکومتوں کے وزارت خزانہ اور وزارت خارجہ کے عہدیداروں کیخلاف مقدمات درج کیے گئے۔
جوہری شہدا کے معاملے کی خاتون وکیل نے امریکی حکومت اور حکومت کے اعلی عہدیداروں کو اس قتل کا مرکزی مدعاعلیہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس کیس میں 11 مدعی اور 32 مدعاعلیہ ہیں۔
افضلی نیکو نے کہا کہ ملک کے ایٹمی سائنس دانوں کبخلاف جرم کرنا؛ ایک ذمہ دارانہ اقدام ہے اور یہ قانونی طور پر قابل استغاثہ ہے کیونکہ سائنس دانوں کو عالمی اثاثہ سمجھا جاتا ہے اور ان کے خلاف مجرمانہ اقدام بغیر کسی سزا کے رہ نہیں جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل، قانونی دستاویزات دائر کی گئیں اور ایک مقدمہ دائر کیا گیا اور قومی اور بین الاقوامی صلاحیت کی تشخیص کیساتھ ، مقننہ نے ہمیں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت دی۔
جوہری شہداء کی معاملے کی خاتون وکیل نے صیہونی ریاست کے ذریعے شائع کردہ دستاویزات کی بنیاد پر جوہری سائنسدانوں کے قتل میں اس کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے انسداد دہشت گردی کے 19 کنونشنز اور اقوام متحدہ کی 24 قراردادیں ہیں؛ جن کا اکثر امریکی حکومت نے تسلیم کیا ہے اور ان کے مطابق ہمارے جوہری سائنسدانوں کیخلاف دہشت گردی کا عمل بالکل عیاں ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ