ایران ان بین الاقوامی اداکاروں میںسے ایک ہے جو نہ صرف کئی بار غیر ملکی حملوں اور جارحیت کا شکار رہا ہے بلکہ ان کے سائنسدان کو ہمیشہ دہشت گردی کی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایرانی جوہری سائنسدان کے قتل سے ایک بار پھر دہشتگردی کے خلاف مقابلہ کرنے کے لیے مغربی ممالک کے دوہرے معیار کی پالیسی ظاہر ہوا؛ وہ ممالک جنہوں نے نعروں میں بھی اس واضح جرم کی مذمت کرنے سے انکار کردیا۔
دشمن کا ایسے تخریب کارانہ اور دہشتگردانہ اقدامات کی وجہ ایران کی قومی پرامن جوہری صنعت کی کامیابیوں کے روکنے میں بی بسی ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک کے عہدیداروں کے رد عمل سے دہشت گردی کے سامنے مغرب کا دوہرا معیار ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے آل سعود کی قیادت میں عرب اتحاد کے ذریعہ یمن کے بے گناہ لوگوں کے قتل پر آنکھیں بند کرلی ہیں۔
صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام کے ساتھ وحشیانہ سلوک اور اس کی سرزمین پر قبضے کو مغرب خصوصا امریکہ نے ہمیشہ ہی منظور کیا ہے۔
اپنے ویٹو کے ذریعہ امریکہ نے صیہونی حکومت کے خلاف اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک کے اقدامات کو بار بار روک دیا ہے تاکہ سنہ 1972 سے اسرائیل کے خلاف سلامتی کونسل کی 40 سے زیادہ قراردادوں کے خلاف امریکہ نے اپنا ویٹو پاور کا استعمال کیا۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پشت پناہی صیہونی حکومت سے کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ یونیسکو سے دستبرداری ، اپنے سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس میں منتقلی، اور عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو بہتربنانا، صہیونی حکومت سے امریکی حمایت کی یہ صرف چند مثالیں ہیں۔ ایک ایسی حکومت جو دنیا میں "ریاستی دہشت گردی" کا مظہر ہے۔
مختلف موضوعات خاص طور پر دہشت گردی اور انسانی حقوق پر مغرب کے دوہرے معیار کو ہمیشہ شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیاہے۔
واضح رہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ کو 27 نومبر میں تہران میں ایک دہشتگردانہ حملے میں شہید کر دیا گیا۔
ایران کے دارالحکومت تہران کے علاقے دماوند میں مسلح افراد نے ایرانی سائنسدان کی گاڑی پر حملہ کیا؛ حملہ آوروں نے ان کی گاڑی کے قریب دھماکا اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سائنس دان محسن فخری زادہ شدید زخمی ہوگئے، اُنہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ