28 نومبر، 2020، 6:43 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84127356
T T
1 Persons
ظریف نے عالمی برادری کو ریاستی دہشتگردی کی مذمت کی دعوت دی

تہران، ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے بین الاقوامی برادری کو ریاستی دہشتگردی کی مذمت اور علاقے میں مہم جوبی اور کشیدگی پیدا کرنے والوں کیخلاف اجتماعی تعاون کی دعوت دی۔

ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے آج بروز ہفتے کو چینی زبان میں ایک ٹوئٹر پیغام میں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگرد عناصر نے ایران کے ایک اور اعلی سائنسدان کا قتل کیا؛ اس طرح کی بزدلانہ دہشتگردانہ کاروائی بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور انسانی اقدار و اصولوں کیخلاف ہے۔

ظریف نے کہا کہ بین الاقوامی برادری پر فرض ہے کہ وہ اس طرح کے اقدامات کیخلاف مقابلہ کرے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہم علاقے اور دنیا میں قیام امن اور استحکام کے تحفظ کیلئے دہشتگردی کیخلاف جنگ کی فرنٹ لائن میں ہیں۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری کو ریاستی دہشتگردی کی مذمت اور علاقے میں مہم جوبی اور کشیدگی پیدا کرنے والوں کیخلاف اجتماعی تعاون کی دعوت دی۔

واضح رہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ کو 27 نومبر میں تہران میں ایک دہشتگردانہ حملے میں شہید کر دیا گیا۔

ایران کے دارالحکومت تہران کے علاقے دماوند میں مسلح افراد نے ایرانی سائنسدان کی گاڑی پر حملہ کیا؛ حملہ آوروں نے ان کی گاڑی کے قریب دھماکا اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سائنس دان محسن فخری زادہ شدید زخمی ہوگئے، اُنہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "محمد جواد ظریف" نے شہید  فخری زادہ کے قتل کی ذمہ داری ناجائز صہیونی ریاست پر عائد کی ہے۔

ظریف نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ شہید فخری زادہ کے قتل میں ناجائز صہیونی ریاست کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

اس کے علاوہ ایرانی سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے بھی ایٹمی اور دفاعی شعبے میں اعلی ایرانی سائنسدان کی شہادت میں ملوث افراد کی شناخت اور سزا دینے پر زور دیا۔

قابل ذکر ہے کہ محسن فخری زادہ ایران کی وزارت دفاع کی ریسرچ اورانوویشن تنظیم کے سربراہ تھے اور وہ ایران کے سینیئر ترین ایٹمی سائنسدان تھے؛ محسن فخری زادہ کا شمار ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانیوں میں ہوتا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .