ان خیالات کا اظہار سیاسی تجزیہ کار "مہدی ذاکریان" نے ہفتے کے روز ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کو پہلے جنرل سلیمانی اور پھر اس کے بعد فخری زادہ کے قتل کی واضح طور پر مذمت کرنی ہوگی کیونکہ جنرل سلیمانی کے قتل کیس میں ایران کے ایک سرکاری عہدیدار نے عراقی سرکاری عہدیدار کی باضباطہ دعوت میں عراق کا دورہ کیا اور اسی سرزمین میں دہشتگرد کے ہاتھوں قتل کیا گیا اور یہ ایک ایسا وقت ہے جب سرکاری عہدیدار قانونی طور پرمحفوظ ہیں۔
ذاکریان نے کہا کہ دہشتگردی حملہ؛ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اب تک کسی فرد یا گروہ نے فخری زادہ کیخلاف دہشتگردی حملے کی ذمہ داری تسلیم نہیں کیا ہے تا ہم بین الاقوامی برادری کو واضح طور پر اس حملے کی مذمت کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو بین الاقوامی برادری کو کسی دہشت گردانہ اقدام کی مذمت پر قائل کرنے کے لئے سنجیدہ اور موثر اقدام کی ضرورت ہے۔
ذاکریان نے بائیڈن کے صدرات کے دوران ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ سمجھوتے و نیز ایران کو جنگ پر اکسانے کیلئے فخری زادہ کے قتل سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جو اس طرح کی باتیں کرتے ہیں انہیں ایران کے سیاسی نظام سے واقفیت حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا کسی بھی اقدام اجتماعی خرد اور منظم حساب کتاب پر مبنی ہوگا۔
واضح رہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ کو 27 نومبر میں تہران میں ایک دہشتگردانہ حملے میں شہید کر دیا گیا۔
ایران کے دارالحکومت تہران کے علاقے دماوند میں مسلح افراد نے ایرانی سائنسدان کی گاڑی پر حملہ کیا؛ حملہ آوروں نے ان کی گاڑی کے قریب دھماکا اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سائنس دان محسن فخری شدید زخمی ہوگئے، اُنہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "محمد جواد ظریف" نے شہید فخری زادہ کے قتل کی ذمہ داری ناجائز صہیونی ریاست پر عائد کی ہے۔
ظریف نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ شہید فخری زادہ کے قتل میں ناجائز صہیونی ریاست کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
اس کے علاوہ ایرانی سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے بھی ایٹمی اور دفاعی شعبے میں اعلی ایرانی سائنسدان کی شہادت میں ملوث افراد کی شناخت اور سزا دینے پر زور دیا۔
قابل ذکر ہے کہ محسن فخری زادہ ایران کی وزارت دفاع کی ریسرچ اورانوویشن تنظیم کے سربراہ تھے اور وہ ایران کے سینیئر ترین ایٹمی سائنسدان تھے؛ محسن فخری زادہ کا شمار ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانیوں میں ہوتا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ