ان گستاخانہ خاکوں کے شیطانی عمل کا آغازڈینش اخبار"جے لینڈ پوسٹان" نے2005 میں کیا اور چند ماہ بعد فرانس کے ہفتہ وار اخبار "چارلی ایبڈو" نے انھیں شائع کرکے مزید نفرت اور اشتعال کو ہوا دی۔
دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے حتی کہ یورپین ممالک میں سوجھ بوجھ رکھنے والے یورپین شہریوں نے بھی اس عمل کی مذمت کی مگر انتہا پسند اسلام مخالف افراد نے "اظہار رائے کی آزادی" کا نام دے کر ان اخبارات کی تعریف اور حمایت کر کے ان کے حوصلے بڑھائے۔
2015 میں چارلی ایبڈو اخبار کے آفس پر حملہ ہوا اور اس حملہ میں اخبار کے عملےاور وہاں موجود کچھ مہمانوں سمیت 12 افرادکو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
اب اس ہفتہ اس کیس کی عدالت میں سماعت شروع ہونے جارہی تھی اور اس موقع پر چارلی ایبڈو ہفتہ واراخبار نے دوبارہ اپنے شیطانی عمل کو دہرایا اور توہین آمیز خاکہ پھربنایا اور دوبارہ خاکوں کی اشاعت نے ایک بار پھر مسلمانوں کو غم اور دکھ کی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ