25 اگست، 2020، 5:29 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84016119
T T
0 Persons
امریکی زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کو شکست کا سامنا ہوا ہے: صدر روحانی

تہران، ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت نے ملکی ذرائع ابلاغ اور میڈیا والوں کے دائریکٹروں اور اعلی سربراہوں کیساتھ ایک ملاقات میں ان کے ملکی اور غیر ملکی مسائل سے متعلق سوالات کا جواب دے دیا۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے سفارتکاری کی طاقت سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اقوام متحدہ میں امریکہ کے سامنے بیٹھ کر ان کیخلاف مقابلہ کرنے اور کامیابی حاصل کرنے سے ایران کی سفارتکاری کی طاقت ظاہر ہوتی ہے۔

انہوں نے جوہری معاہدے کو ایران کی اور کامیاب سفارتکاری کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ، سعودی عرب اور ناجائز صہیونی ریاست کیجانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جوہری معاہدے سے علیحدگی پر اکسانے کی وجہ یہ تھی کہ جوہری معاہدے سے ملک کے سارے شعبوں میں رونقیں بڑھنے لگیں۔

انہوں نے ملک کیخلاف پابندیوں کے دوران معاشی شعبے میں کامیابیوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ایک ایسے ملک کے شہری ہیں جو پچھلے 7 سال کے دوران میں بھی پٹرول اور ڈیزل دونوں کا در آمد کر رہا تھا۔

صدر روحانی نے کہا کہ ہمارے ملک کے اندر پٹرول کی مصنوعات مجموعی طور پر  پیداوار 54 ملین لیٹر تھی جو اب 108 ملین لیٹر تک پہنچ گئی ہے اور اس میں مزید اضافہ بھی ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پٹرول کی پیدوار میں خودکفیل ہونے کے علاوہ اسے بیرون ملک میں بھی برآمد کر رہے ہیں اور اب تقریبا گزشتہ تین سالوں سے اب تک ہم ڈیزل کی برآمدات بھی کر رہے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مملکت نے ملک کی فوجی طاقت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بر سر کار حکومت کے دوران ہم نے زیادہ سے زیادہ ریاستی دہشتگردی کیخلاف مقابلہ کرنے کی کوشش کی اور کامیاب بھی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ داعش دہشتگرد گروہ سے مقابلہ کرنا کوئی سیدھی سادی بات نہیں تھی؛ ہم اس حوالے سے پاسداران اسلامی انقلاب کے کمانڈر شہید جنرل سلیمانی سے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے ایرانی مسلح افواج اور حکومت کیساتھ بہت بڑے اقدامات اٹھائے۔

صدر روحانی نے کہا کہ امریکی حکام کی زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کو شکست کا سامنا ہوا؛ وہ ایران جوہری معاہدے کیخلاف کام کرنے کے خواہاں تھے اور ان کا یہ خیال تھا کہ یورپ بھی اس حوالے سے امریکہ کے نقش قدم پر چلتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہوا اور کسی نے امریکہ کی اس پالیسی کو تسلیم نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں امریکہ اور اس کے آلہ کار کچھ ممالک کے سوا باقی دیگر ممالک ایران جوہری معاہدے کے حق میں ہیں اور اس حوالے سے امریکی اقدامات کا مسترد کرتے ہیں۔

صدر روحانی کے کہا کہ امریکہ نے اس حوالے سے شکست کھائی اور دوسری طرف اس کو ایران کو بحران کا شکار کرنے، ایرانی قوم کو تنگ میں لانے اور ان کو حکومت کیخلاف کھڑا کرنے کی پالیسی میں بھی شکست کا سامنا ہوا۔

ایرانی صدر نے کہا کہ امریکی نئی حکومت چاہے وہ ریپبلکن ہو یا ڈیوموکریٹس پارٹی سے تعلق رکھتے ہو، تو اس کو اسی رویے میں تبدیلی لانا ہوگا کیونکہ اس طرح رویہ اپنانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگیا ہے۔

صدر روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ ہم ان سب دباؤ کے باوجود اپنے ملک کو چلاتے ہیں اور قوم کے درمیان یکجہتی اور اتحاد میں مزید اضافہ کرتے ہیں اور اس طرح کا رویہ اپنانے سے ان شا اللہ امریکی دباؤ کو شکست کا سامنا ہوگا۔

انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیجانب سے انتخابات میں جیتنے کے بعد ایک ہفتے کے اندر اندر ایران سے باہمی مفاہمت کرنے کے رد عمل میں کہا کہ اگر مفاہمت سے مراد معافی مانگنے اور ایران جوہری معاہدے اور گروپ 1+5 میں دوبارہ شمولیت ہو تو ابھی بھی ایسے کر سکتے ہیں۔

صدر روحانی نے کہا کہ لیکن اگر ان کو کسی اور اقدام اٹھانے کا ارادہ ہے تو کبھی ممکن نہیں ہوگا کیونکہ ایران پر کسی بھی بات کو جبر سے مسلط کرنہیں سکتے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .