ان خیالات کا اظہار "سید عباس عراقچی" نے جمع کی صبح کو ایک ٹوئٹر پیغام میں مزید کہا کہ سلامتی کونسل میں امریکہ کی پیش گئی درخواست کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور یہ ایک غیر موثر اور بیکار اقدام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے اراکین میں سے کسی کو بھی امریکی پیش کی گئی درخواست کو موثر نہیں سمجھتا ہے۔
عراقچی نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ سلامتی کونسل امریکہ کو قرارداد 2231 سےغلط فائدہ اٹھانے اور جوہری معاہدے سمیت قرارداد کی تباہی کے مقصد تک پہنچنے کی اجازت نہیں دے گی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی حکومت، ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی سے ڈھائی سال گزرنے کے بعد پھر بھی جوہری معاہدے میں شراکت دار بننے اور اسے جوہری معاہدے کے تحت قرارداد 2231 کے میکنزم کے استعمال کرنے کے حق کا دعوی کرتی ہے۔
لہذا انہوں نے 13 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 4 پیراگراف پر مشتمل ایران کیخلاف ایک قرارداد کو پیش کی؛ امریکی قرارداد کو سلامتی کونسل میں صرف دو ووٹ مل گئے؛ ایران مخالف قرار داد پر ہونے والی ووٹنگ میں گیارہ ممالک نے حصہ نہیں لیا، دو ممالک نے اس کی حمایت جبکہ دو ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے؛ قرارداد کے حق میں امریکا کے علاوہ صرف جمہوریہ ڈومینیکن نے ووٹ ڈالا جبکہ روس اور چین نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈال کر اسے ویٹو کر دیا۔
اس کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو نے 20 اگست کو اقوام متحدہ میں اسنیپ بیک میکنزم کے تحت ایران کیخلاف سلامتی کونسل کی منسوخ کی گئی قراردادوں کے از سر نو نفاذ کرنے کا مطالبہ کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ