ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے جمعرات کی رات کو ایک انسٹاگرام پوسٹ میں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ، حالیہ مہینوں کے دوران ایران کیخلاف دباؤ کی ناکام پالیسی میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ظریف نے کہا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران دنیا نے امریکی یکطرفہ رویے کی شکست کا مشاہدہ کیا؛ کس طرح امریکہ سلامتی کونسل میں ایران کیخلاف قرارداد کی منظوری کیلئے اپنے یورپی اتحادیوں کو بھی اس کے ساتھ دینے میں بے بس تھے اور وہ جوہری معاہدے کے قانونی ڈھانچے کے مقابلے میں کس قدر کمزور ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ ، جنہوں نے فخر سے ایران جوہری معاہدے سے سے دستبرداری کا اعلان کیا اور ایران کے ساتھ معاہدے کو ناکام قرار دیا آج اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ "وہ زبردستی سے ایران سے بات نہیں کرسکتے ہیں"
ظریف نے کہا کہ آج وہ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کے ذریعے ایران مخالف پابندیوں کا از سر نو نفاذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ان کو اس بار بھی ایرانی سفارتکاری اور ایرانی بہادر عوام کے سامنے سکشت کا سامنا ہوگا۔
واضح رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام میں ایک خط میں امریکہ کیجانب سے ایران مخالف امریکی پابندیوں کا از سر نو نفاذ کرنے کیلئے جوہری معاہدے کے تحت اسنیپ بیک میکنزم کے استعمال کے غیر قانونی اقدام کو مسترد کر دیا۔
ظریف نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو ایران کیخلاف پابندیوں کا از سر نو نفاذ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے لہذا سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری کو امریکہ کے اس اقدام کا مسترد کرنا ہوگا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی حکومت، ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی سے ڈھائی سال گزرنے کے بعد پھر بھی جوہری معاہدے میں شراکت دار بننے اور اسے جوہری معاہدے کے تحت قرارداد 2231 کے میکنزم کے استعمال کرنے کے حق کا دعوی کرتی ہے۔
لہذا انہوں نے 13 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 4 پیراگراف پر مشتمل ایران کیخلاف ایک قرارداد کو پیش کی؛ امریکی قرارداد کو سلامتی کونسل میں صرف دو ووٹ مل گئے؛ ایران مخالف قرار داد پر ہونے والی ووٹنگ میں گیارہ ممالک نے حصہ نہیں لیا، دو ممالک نے اس کی حمایت جبکہ دو ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے؛ قرارداد کے حق میں امریکا کے علاوہ صرف جمہوریہ ڈومینیکن نے ووٹ ڈالا جبکہ روس اور چین نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈال کر اسے ویٹو کر دیا۔
اس کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو نے 20 اگست کو اقوام متحدہ میں اسنیپ بیک میکنزم کے تحت ایران کیخلاف سلامتی کونسل کی منسوخ کی گئی قراردادوں کے از سر نو نفاذ کرنے کا مطالبہ کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ