اسلامی جمہوریہ ایران ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے اپنے ہی شہریوں جیسے تارکین وطن کیلئے بھی صحت کا جامع انشورنس فراہم کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی ایک رپورٹ کے مطابق، "علی ہاشمی" ان لاکھوں افغان مہاجرین میں سے ایک ہے جنھیں پیدائش کے بعد سے ہی بصارت کی دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ تہران کے قریب ایک شہر میں رہتے ہیں۔
بصارت میں مشکل کے علاج کیلئےعلی کو اہم اخراجات ادا کرنا پڑا جس سے اس کے کنبے کی محدود آمدنی پر دباؤ بڑھ گیا؛ علی نے بعض اوقات اپنے بچوں کی دوسری بنیادی ضروریات بشمول اسکول کی نقل و حمل اور یہاں تک کہ مناسب کھانا مہیا کرنے کیلئے باقاعدہ طبی دیکھ بھال سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے چیک اپ اور دوائیوں کیلئے ڈاکٹر کے پاس باقاعدگی جانے کی ضرورت ہے لیکن یہ ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا ہے؛ خاندان میرے لئے ترجیح ہے اور میرا فرض ہے کہ انہیں والدین کی حیثیت سے مواقع کی فراہم کروں۔
علی ان دس لاکھ افغان اور عراقی مہاجرین میں سے ایک ہے جو اپنے ملک میں عدم تحفظ کی وجہ سے ہجرت کر گئے اور اب ایران میں رہتے ہیں۔
بدقسمتی سے ان کی اہلیہ بھی تائرایڈ کے مرض میں مبتلا ہوگئیں اور انہیں سرجری کی ضرورت تھی اور اہلخانہ کا جن طبی اخراجات کا سامنا کرنا پڑا تھا اس میں اچانک اضافہ ہوگیا۔
اسی دوران، علی کے بڑے بیٹے کی سماعت خراب ہوگئی جن کو صوبے قم کے خصوصی اسپتال میں ایک پیچیدہ آپریشن کرنا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق وہ تہران میں پناہ گزینوں کیلئے ہائی کمشنر کے دفتر کا حوالہ دے کر انشورنس سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوگئے جس کے فوائد ایرانی شہریوں کے انشورنس فوائد کے برابر تھے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین اور حکومت ایران کے تعاون کی بنیاد پر، اس پروگرام کو 2015ء سے نافذ کیا گیا ہے اور اب تک، وزارت داخلہ، وزارت صحت اور ایران کے ہیلتھ انشورنس آرگنائزیشن کے محکمہ امیگریشن اور غیر ملکیوں کے درمیان تعاون جاری ہے۔
یہ شراکت داری ملک بھر میں رجسٹر شدہ مہاجرین کے اہل خانہ کیلئے اسپتالوں میں علاج معاوضوں کی فراہمی سمیت سرجری، ادویات و غیرہ کی فراہمی کو یقینی بناتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق ایران میں 10 لاکھ کے قریب رجسٹر شدہ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں۔
قریب 20 لاکھ افغان مہاجرین بھی بغیر شناخت کے ایران میں غیر قانونی طور پر رہتے ہیں۔
تاہم ، قانونی طور پر اور غیر قانونی دونوں افغان تارکین وطن کے لئے تعلیم ایران میں مفت ہے اور وہ بلا امتیاز صحت کی دیکھ بھال سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ