ان خیالات کا اظہار نائب ایرانی صدر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی "سورنا ستاری" نے اتوار کے روز اپنے انسٹاگرام اکاونٹ میں جاری کردہ ایک پوسٹ کے ذریعے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کمپنی میں روزانہ 30 وینٹی لیٹر مشین کی تیاری کی صلاحیت ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایران میں کرونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے سب سے بڑا مسئلہ وینٹی لیٹرز کی دستیابی ہے، جن کی کمیابی اس وبا کے بیشتر مریضوں کی اموات کی وجہ بن رہی ہے۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مقامی طور پر وینٹی لیٹرز کی تیاری کے لیے تیز تر کوششیں شروع کر دی ہیں اور تمام متعلقہ سرکاری اور نجی اداروں اور ٹیکنالوجی کی مصنوعات ساز کمپنیوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے ان سے وینٹی لیٹرز کے ڈیزائن اور ماڈل پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد ایک علم پر مبنی ایرانی کمپنی نے اس مشین کو مقامی طور پر تیار کرلیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اب تک شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کوویڈ- 19 کے مریضوں کی ایک قلیل تعداد پھیپھڑوں کی شدید بیماری ایکیوٹ ریسپائریٹری ڈسٹریس سنڈروم (اے آر ڈی ایس) میں مبتلا ہو جاتی ہے۔
اس بیماری میں پھیپھڑے سوزش کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان کی تھیلیوں میں پانی بھر جاتا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پھیپھڑے اپنا فعل انجام نہیں دے سکتے، یعنی دوسرے الفاظ میں جسم کو آکسیجن فراہم کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔
ظاہر ہے کہ یہ ایک انتہائی خطرناک صورتِ حال ہے، جس کے تدارک کے لیے مریض کو مصنوعی طریقے سے وینٹی لیٹر کے ذریعے آکسیجن پہنچائی جاتی ہے۔
وینٹی لیٹر ایک پیچیدہ مشین ہے، جس کے تین بڑے حصے آکسیجن سلنڈر، کمپریسر اور کمپیوٹر ہیں۔
ایک نلکی مریض کی ناک یا منہ سے گزار کر پھیپھڑوں تک پہنچائی جاتی ہے، جس کے بعد کمپریسر کے ذریعے آکسیجن سلنڈر سے آکسیجن براہِ راست مریض کے پھیپھڑوں تک فراہم کی جاتی ہے۔ ایک اور نلکی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو پھیپھڑوں سے نکال کر باہر لے آتی ہے۔
وینٹی لیٹر ہوا کے اندر حسبِ ضرورت آکسیجن شامل کر کے مریض کے پھیپھڑوں تک براہِ راست بھیجتا ہے۔
عام طور پر مریض سانس خود باہر نکالتا ہے لیکن اگر سانس لینے کا عمل مکمل طور پر معطل ہو چکا ہے تو وینٹی لیٹر سانس باہر بھی نکال سکتا ہے اور یوں مریض کے پھیپھڑوں کا کام کرنے لگتا ہے۔
چونکہ شدید بیمار مریض کی خاصی توانائی سانس لینے اور باہر نکالنے پر خرچ ہو جاتی ہے، اس لیے وینٹی لیٹر اس کے لیے سانس لے کر صحت بحال کرنے کے عمل کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
ویسے تو آکسیجن ماسک کے ذریعے بھی پہنچائی جا سکتی ہے لیکن وینٹی لیٹر اس سلسلے میں زیادہ موثر ہے اور آکسیجن ضائع کیے بغیر مریض کو فراہم کر سکتا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ