اس موقع پر علی لاریجانی نے مزاحمتی فرنٹ کے ایک اہم محور کے طور پر شامی حکومت اور عوام کی حمایت سے متعلق ایرانی سپریم لیڈر کے مشورے کا ذکرکیا۔
انہوں نے قدس فورس کے کمانڈر جنرل سلیمانی کی شہادت کے موقع پر شامی صدر کیجانب سے ایرانی حکومت اور عوام سے اظہار ہمدردی پر شکریہ ادا کیا۔
ایرانی اسپیکر نے حالیہ سالوں کے دوران، شامی حکومت اور عوام کی مزحمت کو سراہتے ہوئے شام کی حالیہ کامیابیوں پر خوشی کا اظہار کر دیا۔
لاریجانی نے مزید کہا کہ شام ابھی ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور آج کل دنیا کے بہت سارے ممالک کے مواقف شام کے حوالے سے بدل گئے ہیں اور اس بات وجہ شامی حکومت اور عوام کی مزاحمت ہے۔
انہوں نے شامی صدر کو علاقے کے ذہین حکام میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی فرنٹ کی پوزیشن کا فروغ، امریکی مواقف میں تبدیلی کا باعث ہوا اور جنرل سلیمانی کی شہادت بھی اس بات کی واضح علامت تھی۔
لاریجانی نے کہا کہ جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد ایرانی سپریم لیڈر کی قیادت میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں ایرانی قدس فورس کے نئے سربراہ کا تعینات کیا گیا اور اس سے یہ ظاہر ہوتی ہے کہ مزاحمتی فرنٹ کا راستہ جاری ہے اور وہ مزید مضبوط ہونے جار رہی ہے۔
اس موقع پر شامی صدر نے ایرانی اسپیکر کو اسلامی انقلاب کی کامیابیوں پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور شام کی مشترکہ فتوحات، امریکہ اور مغربی ممالک کی خوف کا باعث ہوا۔
بشار اسد نے اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریو لیڈر کیجانب سے شام کی بالواسطہ اور بلاواسطہ حمایتوں کا شکریہ ادا کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ