نائجیریا کے شیعہ مذہبی رہنما نے رہائی کے بدلے اپنی مذہبی سرگرمیوں کو ختم کرنے کی سرکاری پیشکش کو مسترد کر دیا

تہران، 29 اپریل، ارنا - نائجیریا میں اسلامی تحریک کے رہنما شیخ ابراہیم زکزکی نے اپنی سرگرمیوں کو روکنے کے بدلے قید سے رہائی کی حکومتی پیشکش کو ماننے سے انکار کر دیا.

بیروت سے تعلق رکھنے والے اسلام ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق شیخ زکزکی کی زوجہ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ وہ اسلامی تحریک کے خاطر کئی دہائیوں سے جاری سرگرمیوں کو ہرگز ترک نہیں کریں گے.

شیخ زکزکی کی زوجہ نے اس پیش کردہ تجویز کے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے:حکومتی پیشکش دراصل زکزکی کو جیل میں رکھنے کا دوسرا منصوبہ ہے.

وفاقی ہائی کورٹ کے 2016 میں جاری حکم ، جس میں ان کی غیر مشروط رہائی کا حکم دیا گیا تھا ، نائجیریا کی حکومت نے انہیں آزاد کرنے سے مکمل انکار کردیا.

سب سے پہلے مذہبی شیعہ عالم نے اپنی بائیں آنکھ کو چھاپے نما حملے میں کھو دیا جسے نائجیریا کی فوج نے دسمبر 2015 میں شمالی شہر زراعت میں ان کے رہائش گاہ پر کیا تھا.

اس حملے کے دوران شیخ زکزکی کی زوجہ نے بھی سنگین زخموں کو صبر سے جھیلا مزید ان کے پیروکاروں میں سے 300 سے زائد افراد اور ان کے تین بیٹے بھی شہید ہوئے

رپورٹ کے مطابق تا حال شیخ ذکزکی، ان کی بیوی، اور ان کے پیروکاروں کو فوج نے حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے.

شیخ زکزکی پر حکومت کی جانب سے عوام میں تشدد کیلئے ابھارنے کا الزام عائد ہے، جب کہ ان کی تحریک اس الزام سے یکسر انکاری ہے.

1*271**

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@