ارنا رپورٹ کے مطابق، پاکستانی سفیر نے کہا کہ " آج ایران اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی سطح کو بڑھانے کی کوئی حد نہیں ہے"؛ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان ملک ایران سے ثقافت اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون کی تقویت کیلئے پُر عزم ہے۔
انہوں نے پاکستانی قوم کے تئیں قائد اسلامی انقلاب کی دلچسبی اور مہربانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ سید ابراہیم رئیسی کے صدرات کا عہدہ سنبھالنے کے ابتدا ہی سے تہران- اسلام آباد کے درمیان تمام مختلف شعبوں میں تعلقات کی ترقی کے عمل میں پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے۔
رحیم حیات قریشی نے ایک بار پھر "ایران کیخلاف ظالمانہ پابندیوں" سے متعلق اپنے ملک کے موقف کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ان کا عقیدہ ہے کہ ان پابندیوں نے ایرانی قوم کیخلاف ڈباؤ میں اضافہ کردیا ہے اور بلاشبہ جب دنیائے اسلام کے ایک حصے کو نقصان پہنچتا ہے تو دیگر مسلمان لوگ بھی دکھ درد میں ہوں گے۔
ایران میں تعینات پاکستانی سفیر جو گزشتہ تین سالوں سے اب تک ایران میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، نے کہا کہ انہوں نے اسی عرصے کے دوران، باہمی تعلقات کے فروغ پر کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کی ہے اور مختلف مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط و نیز دونوں ممالک کے درمیان وفود کا تبادلہ خود ان کوششوں کی واضح مثالیں ہیں۔
انہوں نے پاک ایران کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی توسیع میں سرحدی منڈیوں کی توسیع اور نئی منڈیوں کے قیام کو مددگار ثابت قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کرلیا کہ مستقبل قریب میں دونوں ملکوں کے درمیان دو نئی سرحدی بازاروں کا قیام ہوگا۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مفاہتمی یادداشتوں کے مطابق، سرحدی علاقوں میں 6 مشترکہ منڈیوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رحیم حیات قریشی نے ایران اور پاکستان کے درمیان نئی سرحدی منڈیوں کے قیام کو باہمی اقتصادی تعلقات کی تقویت میں ایک اہم اور موثر قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ تہران اور اسلام آباد کے درمیان مختلف فریم ورکس بشمول بارٹر سسٹم میکنزم کے ذریعے تجارتی لین دین کے فروغ کی صلاحیتیں ہیں۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان مخالف سیاسی، اقتصادی اور دفاعی وفود کے تبادلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کو پاک ایران حکام کیجانب سے تعلقات کے فروغ کی اہمیت کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ مہینوں میں بھی مختلف سطوح میں دونوں ممالک کے درمیان وفود کا تبادلہ ہوگا۔
پاکستانی سفیر نے ایرانی سینما کی اہم اور قابل قدر پوزیشن پر تبصرہ کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک ایرانی فلموں کو اردو زبان میں پاکستانی عوام کیلئے نمائش پر تیار ہے؛ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ثقافتی شعبوں بشمول سینما میں باہمی تعاون کے فروغ پر تیار ہے۔
انہوں نے ایران کی تاریخی اور سیاحتی دلچسبیوں کو مثالی قرار دیتے ہوئے پاکستانی کی سیاحتی دلچسبیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ سیاحتی شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی تقویت کی اچھی صلاحیتیں ہیں۔
در این اثنا ارنا چیف "علی نادری" نے تہران- اسلام آباد کے گہرے دوستانہ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے ثقافت اور میڈیا کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ پر زوردیا۔
انہوں نے ایرانی تیرہویں حکومت کی پڑوسی ممالک بالخصوص پاکستان سے تعلقات کے فروغ کی پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران اور صدر سید ابراہیم رئیسی کے برسر اقتدار آنے سے مختلف شعبوں میں ایران اور پاکستان کے تعلقات بڑھ گئے ہیں۔
ارنا چیف نے تہران- اسلام آباد کے درمیان اقتصادی تعلقات کی توسیع کے عمل کو مثبت قرار دیتے ہوئے اگست میں پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس کے انعقاد سے متعلق ہونے والے مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، پڑوسی ممالک سے تعلقات کی توسیع کی بڑی اہمیت دیتی ہے اور اسلام آباد کی میزبانی میں مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس کا انعقاد؛ باہمی تعلقات کے فروغ کے عمل میں مزید تیزی لائے گا۔
نادری نے خبروں کے مختلف شعبوں بالخصوص بین الاقوامی میدان میں ارنا کی خصوصی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ارنا نیوز ایجنسی میں خبریں؛ فارسی زبان کے علاوہ 9 دیگر زبانوں میں نشر کی جاتی ہیں جن میں سے ایک اردو ہے جو ارنا کی قدیم اور مقبول زبانوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی اہم خبروں کو پاکستان کی رائے عامہ تک پہنچانے کی ضرورت ہے لہذا ہم ارنا میں اردو زبان کی تقویت کی کوشش کرتے ہیں۔
نادری نے پاکستان میں ارنا دفتر کی سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ارنا کی موجودگی تین دہائیوں سے زیادہ پرانی ہے، اور ہم ایرانی قوم کو آگاہ کرنے کے مقصد سے پاکستان میں ہونے والی تبدیلیوں کا تعاقب کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے ارنا نیوز ایجنسی کی میزبانی میں "آوآنا" کے اجلاس کے انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے اس اجلاس میں پاکستانی میڈیا کے اہلکاروں کی شرکت کی دعوت دی اور اس امید کا اظہار کرلیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی (ارنا) اور پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی (اے پی پی) کے درمیان تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط سے میڈیا کے شعبوں میں باہمی تعاون مزید بڑھ جائے گا۔
نادری نے ایران اور پاکستان کے درمیان تاریخی اور ثقافتی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "سلام فرماندہ" کے گانے کی عالمی میڈیا میں بڑے پیمانے پر عکاسی ہوئی اور حال ہی میں اس گانے کو اردو زبان میں پاکستانی شہر لاہور میں گایا گیا ہے جس کا پاکستانی قوم نے بڑا خیر مقدم کیا ہے۔
واضح رہے کہ رحیم حیات قریشی نے فروری 2020 میں ایران میں اپنی مشن کا آغاز کیا؛ انہوں نے اس سے پہلے جنوبی کوریا، بھارت، اٹلی اور فرانس میں مختلف ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔
پاکستانی سفیر نے ارنا چیف سے ملاقات کے بعد ارنا ہیڈ آفس کے مختلف شعبوں اور خبروں کی اشاعت کے عمل کا قریب سے معائنہ کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu