22 ستمبر، 2023، 5:52 PM
Journalist ID: 5390
News ID: 85235938
T T
0 Persons

لیبلز

صدر مملکت : کسی بھی علیحدگی پسند گروہ کو اپنی سرحدوں کے نزدیک فتنہ انگیزی کی اجازت نہیں دیں گے۔

تہران – ارنا- صدر مملکت نے کہا ہے کہ ایران کی سرحدوں کے قریب کسی بھی علیحدگی پسند گروہ کو اسلحہ رکھنے اور ایران کے خلاف فتنہ انگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ارنا کے نامہ نگار کے مطابق صدر سید ابراہیم رئیسی نے جمعے کو بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مزار اقدس کے احاطے میں دفاع مقدس کی تینتالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ شاندار فوجی تقریب سے خطاب میں کہا کہ بائيس ستمبر کی تاریخ دشمنوں کے مقابلے میں عظیم ایرانی عوام کی استقامت، ایثار، شجاعت اور دلاوری کی یاد دلاتی ہے۔

 یاد رہے کہ 22  ستمبر 1980 کو معدوم ڈکٹیٹر صدام نے عالمی سامراجی طاقتوں کے اشارے پر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف وہ جنگ شروع کی  جو آٹھ سال تک جاری رہی۔

صدر سید ابراہیم رئیسی نے اس مناسبت سے منعقدہ فوجی تقریب سے خطاب میں کہا کہ دفاع مقدس  کی یاد گار خصوصیات اور درس بہت زیادہ ہیں ۔ انھوں نے کہ دفاع مقدس نے ہمیں خدا پر یقین رکھنے، خلوص کے ساتھ خدا کے لئے کام کرنے ، استقامت سے کام لینے اور مورچوں کی حفاظت کا درس دیا۔

  صدر ایران نے  خود اعتمادی کو دفاع مقدس کا اہم ترین درس قرار دیا اور کہا کہ   پابندیوں کی وجہ سے اس جنگ کے دوران ہمیں اسلحے نہیں مل رہے تھے لیکن دفاع مقدس کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم نے ملک کے اندر جدید ترین اسلحے تیار کرنے کا فیصلہ کیا ۔

انھوں نے کہا کہ آج ہم نے دفاعی صنعت میں اتنی ترقی کرلی ہے کہ نہ صرف یہ کہ  اس میدان میں خود کفیل ہوچکے ہیں بلکہ اسلحہ درآمد کرنے والے ملک سے برآمد کرنے والے ملک میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پورا خطہ بلکہ پوری دنیا ٹریننگ، مہارت، اور جدید تین اسلحے بنانے میں ایران کی مسلح افواج کی توانائيوں کی شاہد ہے۔      

 صدر مملکت نے کہا کہ ہماری یہ ترقی و پیشرفت ہمارے نوجوانوں کی اپنی توانائیوں پرانحصار  کے نتیجے میں حاصل ہوئی ہے ۔

    انھوں نے بتایا کہ بہت سے سربراہان مملکت ہم سے ملاقات میں دفاعی صنعت میں ایران کی اس ترقی اور اتنی اعلی سطح کے دانش اور ٹیکنالوجی پر حیرت کا اظہار کرتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہمارے ملک کے لئے دفاع مقدس کی جملہ برکات میں سے ہے۔  

  سید ابراہیم رئیسی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی جگہ ہمارے عوام کے قلوب میں ہے،  کہا کہ آج ہم اس خطے کے لوگوں کو سکھا سکتے ہیں کہ استقامت و پامردی ہی کامیابی کا راستہ ہے۔

  صدر مملکت نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی  ڈاکٹرائن میں جنگ اور دوسروں پر تسلط جمانے کی کوئی جگہ نہیں ہے لیکن دفاعی فوجی  آمادگی ، قابل اطمینان انسدادی قوت کے عنوان سے ہماری یقینی اور عملی پالیسی ہے۔   

 صدر مملکت نے ملک کی مسلح افواج کومختلف اندرونی اور بیرونی میدانوں میں  عوام اور حکومت کی حامی اورپشت پناہ قرار دیا اور کہا کہ ہماری مسلح افواج نے ایسی موثر انسدادی قوت حاصل کرلی ہے  کہ بیرونی افواج اور طاقتیں اب اسلامی جمہوریہ ایران پر جارحیت اور چڑھائی کی بات نہیں کرتیں ۔ انھوں نے کہا کہ دشمن کا حملے کا آپشن ختم ہوچکا ہے اور اب دوبارہ زندہ نہيں ہوسکتا۔   

  صدر ایران نے کہا ہماری مسلح افواج خطے کے سبھی ملکوں کے ساتھ تعاون اور باہمی اعتماد بڑھانے کے لئے تیار ہیں۔

   انھوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اعلان کیا ہے کہ اس خطے اور خلیج فارس میں اپنی طرف بڑھنے والے دوستی کے ہر ہاتھ کو گرمجوشی کے ساتھ اپنے ہاتھ میں لینے کے  تیار ہیں تاکہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے ذریعے خطے کو بیرونی طاقتوں سے بے نیاز بناسکیں ۔

 انھوں نے کہا کہ ہم آج بھی پوری قوت کے ساتھ اعلان کرتے ہیں کہ اس خطے کی سلامتی خطے کے ممالک کے ذریعے یقینی بنائی جاسکتی ہے اور بیرونی طاقتوں کی موجودگی کوئی مشکل دور نہیں کرسکتی بلکہ یہ بیرونی افواج خود مشکل ساز ہیں۔

  صدر مملکت نے علاقے میں بعض حکومتوں کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ  روابط معمول پر لانے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم بارہا اعلان کرچکےہیں کہ صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کی بحالی سلامتی نہیں لاسکتی کیونکہ سبھی  مسلم اقوام ، خطے کے عوام حتی دنیا کے عوام غاصب صیہونی حکومت سے نفرت کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا حل ، صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کی بحالی ،کیمپ ڈیوڈ معاہدہ اور شرم الشیخ نیز اسلو کے سمجھوتے نہیں ہیں ۔

    انھوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کی راہ وہی ہے جو جو رہبر انقلاب اسلامی نے پیش کی ہے اور اقوام متحدہ میں جس کا اندراج ہوچکا ہے۔

    رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی تجویز کے مطابق  فلسطین میں اس سرزمین کے اصلی باشندوں کے چاہے وہ مسلمان ہوں ، عیسائی ہوں یا یہودی ان کے  ووٹوں  سے نظام حکومت کا انتخاب عمل میں آنا چاہئے ۔

صدر ایران نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کی راہ یہ ہے،  امریکا اور صیہونی حکومت کی تجاویز نہیں ۔   

 صدرسید ابراہیم رئیسی نے اپنے خطاب کے آخر میں مجریہ اور حکومت کے ساتھ مسلح افواج کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتحاد  و یک جہتی  ملک کوموجودہ مشکلات سے نکالنے کا بہترین راستہ ہے ۔

انھوں نے کہا کہ امید ہے کہ خدا وند عالم عوام کی خدمت میں ہماری نصرت فرمائے گا اور ہم  عوام کو ساتھ لے کر باہمی تعاون سے ملک کے مسائل کو حل کرلیں گے ۔

ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

0 Persons

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .