20 فروری، 2022، 2:14 PM
Journalist ID: 2393
News ID: 84656664
T T
0 Persons
افغان اثاثوں کے بارے میں بائیڈن کا غیر منصفانہ فیصلہ/افغان پروفیسرز کا احتجاج

تہران، ارنا - افغانستان کی نجی اور سرکاری یونیورسٹیوں کے متعدد پروفیسرز نے کابل میں ایک احتجاجی ریلی میں کہا کہ جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو نائن الیون کے متاثرین کے معاوضے کے طور پر مختص کرنا ایک غیر منصفانہ فیصلہ اور واضح چوری ہے۔

افغانستان کی نجی اور سرکاری یونیورسٹیوں کے متعدد پروفیسرز نے کابل میں ایک احتجاجی ریلی میں کہا کہ جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو نائن الیون کے متاثرین کے معاوضے کے طور پر مختص کرنا ایک غیر منصفانہ فیصلہ اور واضح چوری کی علامت ہے۔

افغان یونیورسٹیوں کے پروفیسرز نے احتجاجی ریلی میں اس بات پر زور دیا کہ انسانی امداد پر اس پیسوں کو خرچ کرنے سے امریکی ڈالر کے مقابلے افغانی کرنسی کی قدر کم ہو جائے گی۔

به گفته استادان معترض افغان، این تصمیم رئیس جمهور ایالات متحده ناعادلانه است.

احتجاج کرنے والے افغان پروفیسرز کے کہنے کے مطابق امریکی صدر کا یہ فیصلہ غیر منصفانہ ہے۔

اس حوالے سے افغانستان یونیورسٹی کے پروفیسر نجیب اللہ امرخیل کا کہنا تھا کہ '' اس منجمد اثاثوں کا تعلق افغانستان کی اور اس ملک کے مظلوم عوام سے ہے اور اگر بلاک شدہ رقم جاری نہیں کی گئی تو ہم نقصان اٹھائیں گے۔''

افغان پروفیسرز کی یونین نے بھی اعلان کیا کہ امریکی صدر کا یہ اقدام افغانستان کی معیشت اور بینکنگ سسٹم کے خاتمے کا باعث بنے گا۔

افغان پروفیسرز نے امریکی صدر کے حالیہ حکم نامے کو چوری اور افغان عوام کے حقوق کی پامالی قرار دے کر اس فیصل کی شدید مذمت کی۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے 11 فروری کو سات ارب امریکی ڈالر جاری کرنے کے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں وائٹ ہاؤس نے الگ الگ تین رپورٹس میں کہا کہ امریکی بینکوں میں منجمد سات بلین ڈالرز میں سے نصف افغان عوام کی مدد کے لیے اور نصف نائن الیون کے حملوں کے متاثرین کے لیے ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@ 

https://twitter.com/IRNAURDU1

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .