اعلان کیے گئے شیڈول کے مطابق، باقری پہلے جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے کوارڈینٹیر "انریکہ مورا" اور پھر تین یورپی ممالک کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔
یہ مسلسل دوسرا دن ہے کہ صرف یورپی فریقین اور باقری کی ملاقات ہو رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کیساتھ چین اور روس کے یکسان موقف کی وجہ سے مذاکرات مغرب کیلئے سیاسی فیصلہ کرنے کیلئے مشکل وقت میں پہنچ چکے ہیں۔
گزشتہ روز کے دوران بھی اسی طرح کی ملاقاتیں ایران کے اعلی مذاکرات کار اور یورپی فریقین کے درمیان ہوئی تھیں اور پھر تینوں ممالک کے نمائندوں نے امریکی وفد سے ملاقات کی۔
واضح رہے کہ مذاکرات کا حالیہ دور پیر، (27 دسمبر) کو شروع ہوا، اور مذاکراتی وفود کے مطابق، بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ مکالموں میں پیش رفت کے باوجود بعض غیر معمولی مطالبات اور بعض اوقات متن کو پیچھے دھکیلنے کی کوششیں بھی جاری رہتی ہیں اور یہ مکالموں کی سست روی کی ایک وجہ بھی رہی ہے؛ اس سلسلے میں چند باتوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
جبکہ دوسری طرف کو یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ ایک طرف تو وہ میڈیا میں مسلسل "ڈیڈ لائن"، "ٹائم ٹیبل" اور "محدود وقت" سے متعلق بات نہیں کرسکتا، اور دوسری طرف مسلسل بدلتے ہوئے انداز اختیار کرکے حصول کی گئی پیش رفتوں میں نظر ثانی کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔
حالانکہ بعض مسائل کو تاخیر کا شکار کرنے کی کوشش کرنے اور فائدہ اٹھانے کے ذریعے دباؤ ڈالنے سے ایران کی مذاکراتی پوزیشن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور جیسا کہ پہلے بھی کئی بار کہا جاچکا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی سرخ لکیروں اور اصولی مطالبات کو قربان نہیں کرے گا۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے ویانا مذاکرات میں شرکت پر رضامندی کے ساتھ اپنی زیادہ سے زیادہ ہمت اور بصیرت کا مظاہرہ کیا ہے اور مخالف فریقین سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائیں گے اور ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرنے کے لیے قابل اعتماد اقدامات کریں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ