27 دسمبر، 2021، 4:19 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84592615
T T
0 Persons
ویانا میں سفارتی مذاکرات کا آغاز؛ ایران، روس اور چین کے اعلی مذاکرات کاروں کی ملاقات

ویانا، ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے مذاکراتی وفد کے سربراہ "علی باقری کنی" جو ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے مذکرات میں حصہ لینے کیلئے کچھ گھنٹوں پہلے ویانا کے کوبورگ ہوٹل میں پہنچ گئے تھے، نے روس اور چین کے اعلی مذاکرات کاروں سے ملاقات اور گفتگو کی۔

رپورٹ کے مطابق، نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور علی باقری کنی آج بروز پیر کو قانونی، سیاسی، اور اقتصادی ماہرین کے ایک وفد کی قیادت میں ایران کیخلاف ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی پر ویانا مذاکرات کے آٹھویں دور میں حصہ لینے کیلئے ہوٹل کوبورگ پہنچ گئے۔

ارنا نمائندے کے مطابق، علی باقری کنی، وانگ کوان اور میخائل اولیانوف اس وقت مشترکہ کمیشن کے اجلاس سے قبل کوبورگ ہوٹل میں سفارتی مشاورت کر رہے ہیں۔

جوہری معاہدے کے مشترکہ  میشن کی افتتاحی نشست کا آغاز ویانا کے مقامی وقت کے مطابق، 18:00 بجے (ایران کے مقامی وقت کے مطابق 20:30) بجے میں انعقاد کیا جائے گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وفد نے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدگی اور عزم کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کی ہے اور جب تک ضروری ہو ویانا میں مذاکرات جاری رکھنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔

ایرانی مذاکراتی ٹیم کے ایک قریبی ذریعہ نے گزشتہ روز ارنا نمانئدے سے کہا کہ ایران کم سے کم وقت میں ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے، لیکن اسے کسی بھی قسم کی ڈیڈ لائن میں نہیں پھنسایا جائے گا، اور مذاکرات میں ہمارے لیے کوئی ہنگامی صورتحال نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور میں جوہری مسائل سے متعلق نصوص پر ہونے والی پیش رفت ایران کے سنجیدہ تعاون کی نشاندہی کرتی ہے اور اب دیگر فریقین کی باری ہے کہ وہ پابندیوں کے معاملات پر اپنی خیر سگالی کا مظاہرہ کریں۔

 اس باخبر ذریعے نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مذاکرات کے اس دور میں پیشرفت کا انحصار دوسری طرف کے نقطہ نظر پر ہے۔

نیز ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان "سعید خطیب زادہ" نے آج بروز پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اس امید کا اظہار کرلیا کہ دیگر فریقین، اس موقع کی کھڑکی کی قدر کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے جوہری معاہدے کو زندہ رکھا ہے اور امریکی پابندیوں کے زیادہ سے زیادہ دباؤ کے باوجود اسے نہیں چھوڑا ہے۔

خطیب زادہ نے کہا کہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایران نے ہی اس بین الاقوامی دستاویز کو زندہ رکھا ہے لیکن یہ سلسلہ مزید جاری نہیں رہ سکتا۔ ہمیں امید ہے کہ دوسرا فریق اس موقع کی قدر کرتے ہوئے پابندیوں کی منسوخی کے مقصد سے ویانا آئے گا؛ اگر ایسا ہو تو  کسی معاہدے کے حصول کا امکان ہے۔

 کہا جاتا ہے کہ اکثر مذاکرات کار کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں، یہ امکان ہے کہ مذاکرات کا یہ دور گزشتہ ادوار کے مقابلے طویل ہوگا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .