رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار "علی اکبر محرابیان" نے آج بروز بدھ کو ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران، اپنے آذری ہم منصب "پرویز شہباز اف" سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اور ماضی میں جو الیکٹریکل کنکشن بہت کم عرصے کے لیے قائم کیا گیا ہے، تینوں ممالک میں کورئیر مینجمنٹ کا اطلاق کیا جاتا ہے اور بجلی کی کمی کو پورا کیا جاتا ہے۔
محرابیان نے ایران، روس، جمہوریہ آذربائیجان کے وزرائے توانائی کے درمیان سہ فریقی اجلاس کے انعقاد پر تیاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران، گرم موسم سے سال کے دوسرے مہینوں تک بجلی کی خریداری کے وقت کی توسیع اور تبادلے کا خیرمقدم کرتا ہے۔
توانائی کے وزیر نے ایران اور جمہوریہ آذربائیجان کے دو مشترکہ ڈیموں کے قریب ٹربائن نصب کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے کام کرنے سے قابل قدر مقدار میں بجلی نکالی جائے گی جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
محرابیان نے کہا کہ ایران ان ممالک میں سے ایک ہے جس میں پاور پلانٹ کی تعمیر کی ٹیکنالوجی ہے اور پاور پلانٹ کی ٹربائنز 60 فیصد سے زیادہ گنجائش کے ساتھ روس سمیت دیگر ممالک کو برآمد کی جاتی ہیں۔
انہوں نے ایران اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان مشترکہ پاور پلانٹ کی تعمیر کے لیے آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مشترکہ تکنیکی کمیشن کے ذریعے دو ڈیموں کی تکمیل سے متعلق تعاون کے حصول اور ترقی پرزور دیا۔
ایرانی وزیر توانائی نے کہا کہ ایران نئے مشترکہ منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تہران اور باکو کے درمیان تعلقات کی ترقی کیلے پُرامید ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ