ویانا مذاکرات میں ایران کے مقاصد پابندیوں کی منسوخی اور جوہری سائنس سے فائدہ اٹھانا ہے

تہران، ارنا- ایران کے اعلی جوہری سفارتکار نے فنانشل ٹائمز میں لکھے گئے ایک مضمون میں ویانا مذاکرات میں ایران کے مقاصد کو پابندیوں کی منسوخی اور جوہری سائنس سے فائدہ اٹھانا قرار دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق، نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور "علی باقری کنی" جو ایران کیخلاف پابندیوں کی منسوخی کے مذاکرات میں حصہ لینے کیلئے دورہ ویانا میں ہیں، نے آج بروز اتوار کو انگریزی اخبار فنانشل ٹائمز میں لکھے گئے ایک مضمون میں ویانا مذاکرات میں ایران کے مقاصد کی وضاحت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور پانچ عالمی طاقتیں اس ہفتے کے دوران، ویانا میں نام نہاد "جوہری مذاکرات" کیلئے ملاقات کر رہی ہیں؛ جامع مشترکہ ایکشن پلان (جی سی پی او اے) کے لیے استعمال ہونے والی یہ اصطلاح گمراہ کن اور غلطیوں سے بھر پور ہے۔

باقری کنی نے کہا کہ مغربی ممالک، خاص طور پر امریکہ، ایران کے جائز اور پُرامن جوہری توانائی کے پروگرام جو کہ بین الاقوامی معاہدوں میں درج ہے اور ریگولیٹرز کی نگرانی میں ہے، کو محدود کرنے کے لیے "مذاکرات" کو محض ایک عمل بنانے کیلئے انتھک محنت کر رہے ہیں تاہم، ایران کے نقطہ نظر سے، "مذاکرات" کو حقیقی مقاصد کا تعاقب کرنا ہوگا اور تمام فریقین کیجانب سے ان کا تعاقب کیا جانا ہوگا۔۔

نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمارے دو مقاصد ہیں: پہلا مقصد ایرانی عوام کیخلاف عائد پابندیوں کو مکمل، یقینی اور قابل تصدیق اٹھانا ہے؛ اس (مقصد) کو حاصل کیے بغیر، یہ عمل غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا؛ حتمی حل کے بغیر "مذاکرات" کسی کے کام نہیں آتے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا مقصد جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی معاہدے (این پی ٹی) کی شقوں کے مطابق پُرامن جوہری سائنس، خاص طور پر صنعتی مقاصد کیلئے اہم افزودگی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کیلئے ایرانی عوام کے قانونی حقوق کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

اعلی ایرانی سفارتکار نے کہا کہ مزید جوہری مذاکرات کیلئے فریقین کے درمیان "عدم اعتماد" کو ختم کرنے کی پچھلی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں کیونکہ مغرب کسی بھی معاہدے کو ایران پر مزید دباؤ ڈالنے کی واحد بنیاد کے طور پر دیکھتا ہے، جسے انگریزی میں "گیٹس شفٹنگ" کہتے ہیں۔

نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے کہا کہ اس پیچیدہ تنازعہ نے ہمیں پہلے معاہدے کے چھ سال بعد مذاکرات کی میز پر واپس آنے پر مجبور کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ نئی مشاورت، امریکی سابق صدر "ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت" سے یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بُرے اثرات کی صورتحال میں آغاز کرتے ہیں؛ امریکہ کا یہ فیصلہ، ایران اور ایرانیوں کے اعتماد کا ہولناک غلط استعمال تھا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .