ایران اور ویتنام کے مابین سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعلقات کا فروغ ہوگا

تہران، ارنا- ایرانی وزارت برائے سائنس، ٹیکنالوجی اور تحقیقات کے بین الاقوامی سائنسی تعاون کے مرکز کے سربراہ نے تہران میں تعینات ویتنام کے سفیر سے ایک ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سائنسی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا۔

رپورٹ کے مطابق، "حسین سالار آملی" نے آج بروز پیر کو "ماین ہن" سے ایک ملاقات کے دوران مزید کہا کہ 2012 میں دونوں ممالک کے درمیان سائنسی تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کے مطابق ایران اور ویتنام کے درمیان سائنسی تعاون کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا گیا ہے تاہم میرا عقیدہ ہے کہ اس تعاون کو بڑھانا اور گہرا کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ سائنسی کمیٹی کے اجلاس کا انعقاد، ایرانی وزارت سائنس کے ایجنڈے میں شامل تھا۔ تاہم، کورونا کے پھیلنے کی وجہ سے اس کو معطل کر دیا گیا اور اب ہم نے اس ملاقات میں دوبارہ اجلاس منعقد کرنے کی تجویز پیش کی اور ہمیں امید ہے کہ ویتنامی فریق اس معاملے کو مزید سنجیدگی سے آگے بڑھائے گا۔

ایرانی وزارت برائے سائنس، ٹیکنالوجی اور تحقیقات کے بین الاقوامی سائنسی تعاون کے مرکز کے سربراہ نے عالمی سائنس کی درجہ بندی میں ویتنام کی کچھ یونیورسٹیوں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ویتنام کی متعدد یونیورسٹیاں، جن میں ہنوئی کی نیشنل یونیورسٹی، تون ڈونگ یونیورسٹی اور کئی دیگر یونیورسٹیاں شامل ہیں، عالمی سائنس کی درجہ بندی میں اچھی پوزیشن پر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تقریبا 40 ایرانی یونیورسٹیاں بھی اس درجہ بندی میں شامل ہیں۔ اس لیے ویتنام کی اعلی یونیورسٹیوں کے صدور کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ ایران کا دورہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کی یونیورسٹیوں کے صدور سے ملاقات کریں تاکہ علمی تعاون کا پروگرام تیار کیا جا سکے۔

ایران میں ویتنام کے سفیر نے بھی اس اجلاس کے انعقاد کی دعوت کو سراہتے ہوئے سائنسی تعاون اور اس کی ترقی کے لیے تیاری کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ایک سفیر کی حیثیت سے، اس ملاقات میں اٹھائے گئے تمام موضوعات، محکمہ خارجہ، تعلیم اور  دیگر وزارتوں کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔

نیز اس ملاقات کے دوران ویتنام کی یونیورسٹیوں کے ساتھ مشترکہ تحقیقی معاہدہ کرنے والے ایرانی پروفیسروں کی تنخواہوں کی ادائیگی کا معاملہ بھی اٹھایا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ ویتنام کا سفارت خانہ اس مسئلے کو ہنوئی منتقل کر کے اس کے حل کی کوشش کرے گا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .