انہوں نے مزید کہا کہ مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے تاجروں اور نجی شعبوں کو ایک دوسرے سے واقفیت، ایران اور پاکستان کی فوری ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار "حسن نوریان" نے آج بروز بدھ کو کراچی میں تعینات ارنا نمائندے سے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے سیاست، معیشت، تجارت اور سرحدی تجارت کے میدانوں میں ایران اور پاکستان کے درمیان حالیہ تبدیلیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان؛ دو اہم پڑوسی ممالک ہیں جن کی تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کی مشترکہ سرحدیں ہیں اور دونوں کا سیاسی نظام "اسلامی جمہوریہ" ہے اور ان کی بہت سی تاریخی اور ثقافتی مشترکات ہیں۔
نوریان نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے میدان میں بہت بڑی صلاحیتیں موجود ہیں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات کی سطح کی طرح نہیں ہیں؛ جبکہ دونوں اعلی حکام کی مرضی تجارتی تعاون کو مزید وسعت دینا اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کی جغرافیائی مشترکات کے باوجود، ہمارے تاجروں اور نجی شعبوں کی باہمی صلاحیتوں اور ضروریات سے متعلق کافی علم نہیں ہے۔ اس لیے باہمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں اس علم کو بڑھانے کے لیے معلومات کی فراہمی، دو دوست اور پڑوسی ممالک کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے ایرانی تاجروں کے درمیان مشترکہ ملاقاتوں، دونوں ممالک کے مختلف شہروں کی میزبانی میں باقاعدہ نمائشوں کے انعقاد، نجی شعبے کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے اور اسی طرح کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی قونصل جنرل نے کراچی میں بین الاقوامی مشینری انڈسٹری نمائش کے دوسرے دن کے موقع پر اس طرح کی تجارتی تقریبات کو ایران اور پاکستان کی صلاحیتوں کو متعارف کرانے کا ایک مؤثر ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ نمائش کا پروگرام باہمی صلاحیتوں کو پہچاننے میں نمایاں اضافہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی نمائش میں متعدد ایرانی کمپنیوں کی موجودگی کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جو کہ کورونا کے دور کے بعد پہلی بار کراچی میں منعقد ہو رہی ہے، اور اسلامی جمہوریہ ایران کا ایک خصوصی پویلین ہے جس کا رقبہ ہے تقریباً 300 مربع میٹر ہے۔
نوریان نے کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت اور سرمایہ کاری کے امور کے حالیہ دورہ تہران اور دونوں ممالک کی مشترکہ کمیٹی کے نویں اجلاس کے انعقاد کی وجہ سے آئندہ چند مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کی راہ میں اچھے واقعات دیکھنے میں آئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تہران میں مشترکہ تجارتی کمیٹی کے اجلاس سے ایران اور پاکستان کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کے لیے شرائط تیار کرنے میں مدد ملے گی۔
نوریان نے دونوں ممالک کے حکام کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے انعقاد کے معاہدے سے متعلق کہا کہ امکان ہے کہ اس سال دسمبر کے آخر تک اسلام آباد میں کمیشن تشکیل دے دیا جائے گا اور تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے مختلف مسائل کے حل کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں گے۔
کراچی میں ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ مشترکہ سرحدوں کا استعمال ایک بہت اچھی صلاحیت ہے، دونوں ممالک کے درمیان سرحدی منڈیاں قائم کرنے، سرحدی باشندوں کے معیار زندگی اور تجارت کو مضبوط بنانے کی مفاہمت کے مطابق یہ مسئلہ درحقیقت دونوں فریقین کے منصوبوں کی اولین ترجیح بن سکتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج ہمیں تاجروں، کاروباری برادری اور نجی شعبے کے خدشات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کو مالیاتی اور بینکنگ کی منتقلی کے لیے ایک طریقہ کار بنانے کے معاملے کو سنجیدگی سے ایجنڈے پر رکھنا ہوگا۔
نوریان نے کہا کہ اس مسئلے کی تکنیکی اور خصوصی نوعیت کو دیکھتے ہوئے، ایسا لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان کے مرکزی بینکوں کو اپنی تکنیکی بات چیت دوبارہ شروع کرنی ہوگی اور وہ بارٹر کے طریقہ کار اور تاجروں کے درمیان مالی تصفیہ کے فریم ورک اور ایک بینک اکاؤنٹ کھولنے کے معاملے پر بات کرنی ہوگی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ