ان خیالات کا اظہار نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور اور اعلی مذاکرات کار "علی باقری کنی" نے لوفیگارو کے اعلی صحافی "ژرژ مالبرونو" سے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔
انہوں نے 29 نومبر کو ویانا مذاکرات کے نئے دور میں ایران کی اصل ترجیح سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ مذاکرات کے نئے دور میں ایران کی بنیادی ترجیح ملک کیخلاف غیر قانونی پابندیوں کا خاتمہ ہے کیونکہ اصل مسئلہ جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی ہے لہذا اس علیحدگی کے نتائج، غیر قانونی پابندیوں کی صورت میں نکلے ہیں۔
نائب ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک ایسا معاہدہ کا حصول جس کے ایرانی عوام کے لیے عملی نتائج ہوں؛ اہم مسئلہ ہے اور یہ ہمارے لیے اہم ہے۔
انہوں نے دیگر فریقین سے غیر حقیقی مطالبات نہ کرنے پر ایرانی صدر کے زور کے سوال کے جواب پر کہا کہ کوئی بھی چیز جو 2015 کے معاہدے کے خلاف ہو اسے تردید کر دینا چاہیے۔
باقری نے جوہری معاہدے سے باہر کے مسائل کو بالکل بھی نہیں اٹھایا جا سکتا؛ مذاکرات ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا تعلق 2015 کے معاہدے سے ہے اور مثال کے طور پر، ایران کی دفاعی صلاحیت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور کوئی بھی جو 2015 معاہدے کے فریم ورک میں کسی معاہدے کے حصول کو تاخیر کا شکار کرنا چاہتا ہے وہ دیگر مسائل اٹھاتا ہے۔
باقری کنی نے ایران کیجانب سے وائٹ ہاؤس سے ضمانت کی درخواست سے متعلق بھی کہا کہ امریکیوں نے اپنے وعدوں کو توڑ دیا ہے اور یورپی اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ہمیں آنے والے حالات میں ایک معاہدہ کرنا ہوگا جو اس بار مستحکم ہو۔
نائب ایرائی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے " بائیڈن کی صدارت کے آخری تین سالوں میں ایران کے لیے اختلاف کی مالی لاگت تقریباً 100 بلین ڈالر کے نقصان میں تھی جس کی وجہ تیل کی کم ہوتی آمدنی تھی اور کیا پابندیوں اور کورونا وبا کے مسئلے کا سامنا کرنے والا ایران ایسے اعداد و شمار کو نظر انداز کر سکتا ہے؟" کے فیگارو رپورٹر کے سوال کے جواب میں کہا کہ معاہدے کے فریقین کو اس بات کی ضمانت فراہم کرنی ہوگی کہ یہ معاہدہ مستحکم رہے گا کیونکہ ہم ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جو مستقبل میں ہونے والے نقصانات کو بھی روکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے بہترین آپشن ایک ایسا معاہدہ ہے جو لوگوں کے حقوق اور ہمارے مفادات کی ضمانت دے۔ ویانا میں مذاکرات کی میز ہمیشہ تک باقی نہیں رہنی ہوگا بلکہ مذاکرات ایک معاہدے کے حصول تک پہنچنا ہوگا۔
باقری نے کہا کہ ایران کی تمام جوہری سرگرمیاں این پی ٹی اور سیف گارڈز کے معاہدے کے مطابق ہیں۔ یہ تمام سرگرمیاں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی میں کی جاتی ہیں اور ایران کی کوئی غیر قانونی جوہری سرگرمیاں نہیں ہیں۔
اعلی ایرانی مذاکرات کار نے کہا کہ جب بھی دوسرا فریق غیر قانونی پابندیاں ہٹانے کی عملی خواہش رکھتا ہے، ایران بھی 2015 کے معاہدے کے فریم ورک کے اندر درست تصدیق کے ساتھ عمل کرے گا، اس لیے سب کچھ دوسرے فریق کی تیاری پر منحصر ہے۔
اس انٹرویو میں نائب ایرانی وزیر خارجہ نے فرانسیسی وزارت خارجہ کے سیاسی اور سلامتی کے امور کے ڈائریکٹر "فلپ اررا" کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کو بہت اچھی، سنجیدہ، تعمیری اور آگے بڑھنے والی قرار دیا۔
اعلی ایرانی مذاکرات کار نے ایران کیساتھ چین اور روس کے انتہائی قریبی موقف کا ذکر کرتے کہا کہ ہوئےآج میری ملاقات کے بعد میرا اندازہ یہ ہے کہ فرانس اس سمت میں زیادہ سنجیدہ کردار کی تلاش میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر فرانس اپنا آزادانہ کردار ادا کر سکتا ہے تو وہ ایک موثر کردار ادا کر سکتا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ