پاکستانی ذرائع ابلاغ نے ان خیالات کا پاکستانی چیمبرز آف کامرس کے سربراہ "ناصر حیات" کے مطابق اتوار کے روز تہران کی میزبانی میں مشترکہ تجارتی کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر کیا۔
انہوں نے تہران اور اسلام آباد کے درمیان تجارتی مشاورت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایران کیساتھ بارٹر تجارت کو وسیع پیمانے پر مستحکم کرنے کیلئے پاکستانی وفد کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی تجارتی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کیلئے پاکستانی حکومت کے موثر اقدامات پر زور دیا۔
پاکستانی تجارتی عہدیدار نے حکومت بالخصوص مرکزی بینک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یورپ، بھارت اور چین کی ایرانیوں کے ساتھ بارٹر تجارت ہے تو پھر کیوں پاکستان اسی طرح کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے باہمی ضروریات کو پورا کرنے اور ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو بروئے نہیں لاسکتا؟
انہوں نے ایران کیساتھ مشترکہ تجارت میں خلل ڈالنے اور اس طرح کے تعاون کو آسان بنانے کے لیے ایک مناسب روڈ میپ فراہم کرنے میں ناکامی پر پاکستان کے مرکزی بینک کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سفارش کی کہ کسی بھی سرکاری بینک کو دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرنا ہوگا اور اس کو اس سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالنا ہوگا۔
ناصر حیات نے کہا کہ پاکستان کی ایران کیساتھ طویل اور مشترکہ سرحدیں ہیں اور دیگر ممالک اور خطوں کے مقابلے میں جغرافیائی قربت کی وجہ سے اسے اپنے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ تجارت میں زیادہ فائدہ حاصل ہونا ہوگا۔
پاکستان کی وزارت تجارت نے آج بروز اتوار کو ایران کیساتھ مشترکہ تجارتی کمیٹی کے نویں اجلاس کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت اور پاکستانی وفد کے چیئرمین کی ایرانی حکام کے ساتھ ملاقات میں،دونوں ملکوں کے درمیان بارٹر سسٹم کے ذریعے چاول کی تجارت سمیت سرحدی منڈیوں کے قیام سے اتفاق کیا۔
نیز پاکستانی تجارتی ٹرکوں کی ایران کے زمینی راستوں سے بین الاقوامی تیر ٹرانزٹ سسٹم (ٹی آئی آر) کو استعمال کرتے ہوئے آمدورفت اور دونوں ممالک کے کسٹمز کے درمیان تعاون کو وسعت دینے پر ایرانی اور پاکستانی حکام نے اتفاق کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ