یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز ایرانی کے دورے پر آئے ہوئے تاجکستانی وزیر خارجہ 'سراح الدین مہر الدین سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اور دو قوموں کے درمیان گہری تاریخی، مذہبی اور ثقافتی مشترکات ہیں اور ہمیں ان صلاحیتوں کو قریبی تعلقات اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے استعمال کرنا ہوگا۔
صدر مملکت نے افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کے لیے پڑوسی ممالک بالخصوص ایران اور تاجکستان کے درمیان تعاون کی اہمیت پر مزید زور دیا اور کہا کہ ہم افغانستان میں تمام نسلی اور سیاسی گروہوں پر مشتمل ایک جامع حکومت کے قیام کے خواہاں ہیں۔
ڈاکٹر رئیسی نے کہا کہ افغانستان میں ایک جامع حکومت ہونی چاہیے جو افغانستان کی سلامتی کو یقینی بنائے اور جنگ، خونریزی اور برادرانہ قتل و غارت کو ختم کرے۔
انہوں نے افغانستان میں افسوسناک اور المناک دہشت گردانہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسے واقعات میں امریکی ملوث ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ افغان عوام امن و سلامتی حاصل کریں۔
ایرانی صدر نے امید ظاہر کی کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس افغانستان میں ایک جامع حکومت کی تشکیل کیلیے ہم آہنگی اور مشترکہ مذاکرات کا باعث بن سکے گا۔
مہرالدین نے بھی آیت اللہ رئیسی کے دورہ تاجکستان کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم تہران کے ساتھ تعلقات اور تعاون کی سطح کو ہر ممکن حد تک بڑھانے اور طے پانے والے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
تاجک وزیر خارجہ نے کہا کہ تاجکستان کا خیال ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مستقل رکنیت میں بہت سے فوائد ہیں اور یہ خطے میں امن اور استحکام میں معاون ہے۔
مہر الدین نے افغانستان کی صورتحال کے بارے میں تاجکستان کی پریشانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ایک ایسی حکومت قائم کی جانی چاہیے جو افغانستان کے تمام نسلی گروہوں اور لوگوں کا احترام کرے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ