رپورٹ کے مطابق، باقری طے شدہ شیڈول کے مطابق کل بروز بدھ کو جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے کوارڈینیٹر سے ملاقات کریں گے تا کہ جوہری معاہدے کی بحالی پر مذاکرات کا آغاز کریں۔
باقری نے اس سے پہلے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ ایران جابرانہ اور غیر قانونی پابندیوں کے مکمل اور موثر خاتمے، ایران کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو معمول پر لانے اور مزید بدعہدی کی روک تھام کی قابل اعتماد ضمانتیں فراہم کرنے کے لیے مذاکرات کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا دیگر فریقین اپنی ذمہ داریاں بشمول ایک غیر رکن خلاف ورزی کرنے والے کو ماضی کی پالیسیوں اور تباہ کن میراث کو ترک کرنے کا مطالبہ کرنے پر پورا اترنے کو تیار ہیں؟
نائب ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی ناکام پالیسی کا تسلسل یقینی طور پر "غیر قانونی اور جابرانہ پابندیاں ہٹانے کے لیے مذاکرات" کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور نہیں کر سکتا، لیکن اس سے مذاکرات کی بہت سی پیچیدگیاں بڑھ جائیں گی۔
واضح رہے کہ ایران نے جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے ایک سال بعد تک بھی اس معاہدے کے تحت اپنے کیے گئے وعدوں پر پورا عمل کیا لیکن ایک سال گزرنے کے بعد اور یورپی فریقین کیجانب سے واشنگٹن کے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے نقصانات کا ازالہ کرے کے وعدوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے ایران نے اس معاہدے کے اصولوں کے مطابق، اپنے جوہری وعدوں کے کچھ حصے پر عمل نہیں کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے بارہا کہا ہے کہ اگر ایران کیخلاف امریکی پابندیاں موثر اور قابل تصدیق طریقے سے ہٹائی جائیں تو ایران اپنے وعدوں پر پورا اترے گا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ