انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملے مذہبی فرقوں کے درمیان افراتفری، جنگ اور خونریزی پھیلانے کے مقصد سے کیے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر علامہ "سید ابراہیم رئیسی" نے آج بروز اتوار کو کابینہ کے اجلاس میں "حسن کاظمی قمی" کو ایرانی خصوصی نمائندے برائے افغان امور مقرر کردیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے صوبے قندہار کی مسجد فاطمیہ میں حالیہ دہشتگردی کاروائی کے نتیجے میں کئی نمازیوں کی شہادت اور زخمی ہونے کے تلخ واقعے نے ایک بار پھر رسول اکرم کے امت مسلمے کے دل پر داغ لگایا۔
رئیسی نے افغان بہن بھائیوں کو اس حادثے پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے افغان عوام کی دکھ درد پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں امریکی عدم استحکام کی حکمت عملی کے مطابق دہشت گردانہ کارروائیوں کا بڑھتا ہوا حجم، اس ملک میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے دائرہ کار میں توسیع کی طرف اشارہ کرتا ہے لہذا؛ اس ملک کے حکمرانوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ قوم کی سلامتی کو یقینی بنانے میں اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے عوام کی سلامتی کی صلاحیتوں کو نظر انداز نہیں کریں گے۔
ایرانی صدر مملکت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک افغان عوام کیساتھ کھڑا رہے گا اور اس ملک میں قیام امن اور استحکام کی بحالی کی کسی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ حسین کاظمی قومی اس سے پہلے عراق میں قائم ایرانی سفارتخانے و نیز افغان صوبے ہرات میں ایرانی قونصل خانے کے انچارچ تھے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ