ایران جوہری معاہدے کے دیگر فریقین کیجانب سے ذمہ داریاں نبھانے کی شرط سے اس معاہدے کا نفاذ کرے گا

نیویارک، ارنا- اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی مستقل مندوب اور سفیر نے کہا ہے کہ ایران، حوہری معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پُرعزم ہے بشرطیکہ اس معاہدے کے دیگر فریقین اپنے وعدوں کو پورا کریں اور تمام ناجائز پابندیاں جلد اور تصدیق کے امکان کیساتھ ہٹائی جائیں۔

ان خیالات کا اظہار "مجید تخت روانچی" نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس میں تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اعلی ایرانی سفارتکار نے جوہری معاہدے اور ایران میزائل پروگرام سے متعلق دیگر وفود کے سوالات کے جواب میں کہا کہ جوہری معاہدے سے متعلق ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ اگرچہ ایران نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا ہے لیکن تین یورپی ممالک اور امریکہ نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔

تخت روانچی نے کہا کہ ایران، جوہری معاہدےپر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے بشرطیکہ اس معاہدے کے دیگر فریقین اپنے وعدوں کو پورا کریں اور تمام ناجائز پابندیاں جلد اور تصدیق کے امکان کیساتھ ہٹائی جائیں۔

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے مزید کہا کہ ایران کی میزائل دفاعی صلاحیت ناقابل تلافی حقوق کے فریم ورک کے اندر اور ہمارے ملک کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق ہے۔

 تخت روانچی نے سیکورٹی کے خطرات اور نئے خطرات کے ابھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں بین الاقوامی امن و سلامتی کی صورت حال بگڑ گئی ہے اور سال 2020 میں غیر متوقع واقعات اور مصنوعی ذہانت، سائبر اسپیس اور بیرونی خلا کے ہتھیاروں سے بدستور لیس کو دیکھا گیا۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹریٹجک استحکام کے دعووں کے برعکس، یہ بڑی طاقتوں کے درمیان اسٹریٹجک دشمنی ہے جو جدید کاری اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کو مزید فروغ دیتی ہے۔

انہوں نے 1945 سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال اور  تجربے کے تباہ کن اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جوہری تخفیف اسلحہ این پی ٹی کے آرٹیکل 6 کے تحت ایٹمی طاقتوں کا مینڈیٹ ہے جس پر انہوں نے ابھی تک اپنی پابندی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

تخت روانچی نے کہا کہ بطور مثال کے پچھلے سال  دنیا بھر میں کورونا کیخلاف لڑنے کی ضرورت کے باو جود 72 ارب ڈالر سے زیادہ جوہری ہتھیاروں پر ضائع ہوئے اور امریکی حکومت نے 2022 کے لیے جو بجٹ مانگا ہے وہ ٹرمپ کے وقت کے بجٹ کے مقابلے میں ایٹمی ہتھیاروں کی مقدار کو برقرار رکھنے یا بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھنے کو مظاہر کرتا ہے۔

اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے سفیر نے مزید کہا کہ نئے اسٹارٹ کی توسیع اس وقت تک نتیجہ خیز نہیں ہوگی جب تک اسلحے سے پاک کرنے کے مزید عملی اقدامات نہ کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور صہیونی ریاست کے موقف نے مشرق وسطی میں ایٹمی ہتھیاروں سے پاک زون– 1947 میں ایرانی کی تجویز- کے قیام کو روکا ہے لہذا؛ بین الاقوامی برادری کو اس ریاست پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں غیر جوہری رکن کے طور پر شامل ہو اور آئی اے ای اے کی ان کی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کو مان لے۔

تخت روانچی نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف خبردار کیا اور اعلان کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کو مسترد کرتا ہے اور کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشنوں کے مکمل اور غیر منتخب عمل کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے واحد ہولڈر کی حیثیت سے امریکہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرے اور 1925 کے جنیوا پروٹوکول کے تحت اپنا تحفظ واپس لے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے بیرونی خلاء اور سائبر اسپیس کو مسلح کرنے کی حالیہ کوششوں کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ دونوں علاقوں کو پُرامن  ہونا ہوگا اور انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہونا ہوگا اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کو اپنے شفاف کام کو اتفاق رائے کے اصول کے مطابق نافذ کرنا ہوگا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .