چابہار پورٹ مشرقی ممالک کے درمیان تجارتی لین دین کا گیٹ وے ہے

چابہار، ارنا- چابہار فری زون اتھارٹی کے سی ای او نے کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ کئی ممالک کے سرمایہ کار اور تاجر چابہار سے تعلقات قائم رکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ عالمی معیشت اس اسٹریٹجک خطے کی منفرد صلاحیتوں سے واقف ہے۔

ان خیالات کا اظہار "عبدالرحیم کردی" نے آج بروز منگل کو تھائی لینڈ میں تعنیات ایران کے سفیر سے ویڈیو کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ تھائی سرمایہ کار چابہار میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، ماہی گیری، فوڈ انڈسٹری اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبوں میں حصہ لینے کے علاوہ نئی منڈیوں تک رسائی کیلئے چابہار کی صلاحیتوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔

چابہار فری زون اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین نے کہا کہ چابہار نے آج علاقائی اور عالمی صلاحیت اور مقام حاصل کر لیا ہے اور چابہار نے وسطی ایشیائی ممالک بشمول روس، بھارت اور چین کی توجہ مبذول کرائی ہے اور خطے کے سرمایہ کار اس خطے کی اسٹریٹجک صلاحیت کو استعمال کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روس، ایران اور بھارت کے درمیان مشترکہ معاہدے پر عملدرآمد کیلئے جلد ایک مشترکہ کانفرنس منعقد کی جائے گی اور یہ کانفرنس ناواشیوا راہداری، چابہار، انزالی اور آستارا خان کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرے گی۔

 چابہار فری زون اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ہندوستان اور روس کے درمیان تقریبا 11 بلین ڈالر کی تجارت، اس راہداری کے ذریعے ہونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگلا نکتہ جو بہت اہم ہے اور اس پر زور دیا جانا ہوگا وہ چابہار میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیاں ہیں؛ بنیادی ڈھانچے کے لحاظ سے چابہار بندرگاہ ایک ایسی بندرگاہ ہے جو کسی بھی قسم کے جہاز کو بغیر کسی پابندی کے قبول کر سکتی ہے اور اس میں سہولیات اور لوڈنگ اور ان لوڈنگ کی صلاحیتیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چابہار-زاہدان ریلوے میں 70 فیصد سے زیادہ فزیکل ترقی ہے۔ اگرچہ پابندیوں اور کووڈ-19 جیسی پیچیدگیوں کی وجہ سے اس کی تکمیل میں تاخیر ہوئی تاہم حکام کے مطابق اس ریلوے کا 1401کے شمسی میں نفاذ کیا جائے گا۔

کُردی نے کہا کہ مزید سرمایہ کاری کیلئے اس خطے کے رقبے کو 2019 میں 14،000 ایکڑ سے بڑھا کر 82،000 ایکڑ تک اضافہ کردیا گیا ہے اور اس کیلئے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے اور سرمایہ کاری کے منصوبے اور ترجیحات متعین کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس خطے میں کئی اہم مشنوں کی وضاحت اور توقع کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک سٹیل کا شعبہ ہے، ملک کے جامع سٹیل پلان کے مطابق چابہار میں 10 ملین ٹن سٹیل کی پیداوار ہونی ہوگی۔

کُردی نے کہا کہ اس وقت 1.6 ملین ٹن کی پیداوار میں 40 فیصد کی فزیکل پیش رفت ہے، اور 2 اسی طرح کے سیٹوں کیلئے لائسنس جاری کیے گئے ہیں اور سرمایہ کاری کا موضوع جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 10 ملین ٹن کی صلاحیت پر مشتمل ایک کمپلیکس بنانے کی منصوبہ بندی کی ہے ،جس کے سرمایہ کار "فولاد مبارکہ"، "چادر ملو" اور "گل گہر" اسٹیل فیکٹریز ہیں۔

چابہار فری زون اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں کے دوران، خطے میں چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے شعبے میں سرمایہ کاری کے معاہدوں کی مالی شرح 20،000 ارب تومان( ایرانی قومی کرنسی) ہے جن میں بہاو سٹیل، خوراک، سیاحت اور ماہی گیری کی صنعتیں شامل ہیں اور ہم ان سرمایہ کاری کا حصول اپ اسٹریم منصوبوں کیساتھ چابہار میں بہت تیز رفتار ترقی کی توقع رکھتے ہیں

کُردی نے کہا کہ پاکستان خطے کے سب سے بڑے صارفین میں سے ایک ہے  اور اس صلاحیت کو خام مال کی فروخت اور پلاسٹک جیسی پاکستانی صارفین کی مصنوعات کی پیداوار کو روکنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پلاسٹک کے پیداواری یونٹ اس وقت پاکستانی مارکیٹ کے لیے خطے میں پلاسٹک کی تیاری کر رہے ہیں اور  اس حوالے سے چابہار، ایران اور پڑوسی ممالک کے درمیان تھائی معیشت کیساتھ ایک ثالث کے طور پر کام کر سکتا ہے۔

اس موقع پر تھائی لینڈ میں تعینات ایرانی سفیر" سید رضا نوبختی" نے کہا کہ تھائی لینڈ میں ایران کے مسائل کا دوستانہ نقطہ نظر ہے اور دونوں ممالک کے مطالبات اور ضروریات کا واضح نظریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ چابہار فری زون کے منیجرز کے پیش کردہ پروگرام سے ظاہر ہوتا ہے کہ  باہمیتعاون موثر ہوگا اور اگر ہم اس پروگراموں پر آہستہ آستہ عمل درآمد کر سکیں تو میرے خیال میں چابہار، تھائی لینڈ اور دیگر ممالک کے درمیان تجارتی لین دین میں اضافہ ہوجائے گا۔

چابہار پورٹ مشرقی ممالک کے درمیان تجارتی لین دین کا گیٹ وے ہے

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .