فرانس سے تعلقات کے فروغ کا خیر مقدم کرتے ہیں: ایرانی صدر

تہران، ارنا- ایرانی صدر نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ان کا ملک فرانس سے بالخصوص اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے میدان میں تعاون کے فروغ کا خیر مقدم کرتا ہے اور یورپ اور فرانس سے جامع تعاون پر تیار ہے۔

علامہ "سید ابراہیم رئیسی" نے اتوار کی شام کو اپنے فرانسیسی ہم منصب "ایمانوئل میکرون" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، میکرون کی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کا نظر ثانی کرنے اور تہران اور پیرس کے درمیان باہمی اور علاقائی تعاون کے نئے باب کا آغاز کرنے کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔

ایرانی صدر نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ان کا ملک فرانس سے بالخصوص اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے میدان میں تعاون کے فروغ کا خیر مقدم کرتا ہے اور یورپ اور فرانس سے جامع تعاون پر تیار ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یقینا ایران اور فرانس کی سیاسی آزادی، دونوں ممالک کے درمیان متوازن، مضبوط اور مستحکم تعلقات قائم کرنے کا ایک قیمتی سرمایہ ہے اور ہمارا مشترکہ مفاد، ان تعلقات میں بیرونی عوامل کی مداخلت کو روکنا ہے۔

ایرانی صدر نے بغداد میں عراق کی حمایت کے علاقائی اجلاس سے متعلق فرانسیسی صدر کے بیانات کے جواب میں کہا کہ ایران، مختلف عرصوں میں عراقی عوام کیساتھ کھڑا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی، علاقے میں امن اور سکون برقرار رکھنے کیلئے عراقی حکومت اور عوام کی بدستور حمایت ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم خطے میں قیام امن، سلامتی اور استحکام کے سلسلے میں علاقائی ممالک کے درمیان تعاون کو انتہائی اہم سمجھتے ہیں۔

انہوں نے علاقائی ممالک اور دنیا کیجانب سے دہشتگردی کیخلاف جنگ کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے داعش گروہ کی تشکیل دی اور امریکہ کو داعش کی حمایت اور نئی دہشتگردی کی پیداوار کیلئے عوامی رائے کا جوابندہ ہونا چاہیے۔

رئیسی نے بعض ممالک کیجانب سے دہشتگردوں کو دو اچھی اور بُری قسم میں بانٹنے کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر کسی قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے اور ہمارے نقطہ نظر میں دمشق، عراق اور خراسان میں سرگرم داعش میں کوئی فرق نہیں ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان سے متعلق بہت بڑی غلطی کی ہے اور اس ملک پر 20 سالوں کے قبضے سے افغان عوام کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سب کو افغانستان میں تمام سیاسی گروہوں اور دھاروں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کی تشکیل میں مدد دینی ہوگی تا کہ افغان عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود ہی کرلیں۔

علامہ رئیسی نے  اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں نیٹو اور امریکی فوجی مداخلت کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے اور ہمیں افغان گروپوں کیلئے ایسی شرائط فراہم کرنا ہوں گی تاکہ وہ تمام افغانوں کیلئے ایک قابل قبول ماڈل حاصل کرسکیں اور اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان میں قیام امن اور سلامتی سمیت برادر کُشی سے نمٹنے کیلئے تعاون کرنے پر پوری طرح تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران، لبنان میں ایک طاقتور حکومت کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس کی وجہ سے لبنانی عوام کے حقوق کی فراہمی ہوجائے۔

ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ہم لبنانی عوام کی ہر کسی انسان دوستانہ امداد کی فراہمی میں پوری طرح کوشش کریں گے اور لبنان کی ترقی کیلئے فرانس سے تعاون پر تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لبنانی عوام، آج معاشی پابندیوں کا شکار ہیں اور فرانس ان پابندیوں کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے اور اس سلسلے میں ایران، فرانس اور حزب اللہ کی لبنان میں مضبوط حکومت بنانے کی کوششیں اس ملک کو فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔

علامہ رئیسی نے جوہری مذاکرات سے متعلق کہا کہ ہماری مذاکرات سے کوئی مخالفت نہیں ہے لیکن مذاکرات کا منصوبہ اور نتیجہ ایران کیخلاف پابندیوں کا خاتمہ ہونا چاہیے؛ مذاکرات کیلئے مذاکرات کرنا بیکار کی بات ہے۔

در این اثنا فرانسیسی صدر نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے باہمی تعلقات پر نظر ثانی اور تعاون کے نئے باب کے آغاز پر زور دیا اور کہا کہ ہمیں دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور علاقائی تعاون کے مختلف شعبوں میں نئی ​​محوروں کیساتھ ایک نئی تحریک کا آغاز کرنا ہوگا۔

میکرون نے افغانستان کی حالیہ تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا عقیدہ ہے کہ افغانستان کی مستقبل کی حکومت افغان عوام کی قومی خواہش کا نتیجہ ہونا چاہیے اور اس ملک میں طالبان کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی ذمہ داریوں جیسے مسائل پر عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے ایران میں افغان مہاجرین کی موجودگی اور اس کے نتیجے میں رونما ہونے والے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی ایران سے مدد اور تعاون پر زور دیا۔

فرانسیسی صدر نے لبنان کی صورتحال اور لبنانی عوام کی مشکل صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے اس ملک میں مضبوط اور موثر حکومت کے قیام میں لبنانی حزب اللہ کیساتھ فرانس اور ایران کے تعاون پر بھی زور دیا۔

انہوں نے ایران جوہری مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کردیا کہ ویانا جوہری مذاکرات کا ایران کی شرکت سے از سرنو آغاز ہوجائے گا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .