باغی صہیونیوں کو صرف مزاحمت کی طاقت ہی شکست دے سکتی ہے: سربراہ پاسداران انقلاب

تہران، ارنا- پاسداران اسلامی انقلاب کے سربراہ نے کہا ہے کہ باغی صہیونیوں کو صرف مزاحمت کی طاقت ہی شکست دے سکتی ہے۔

انہون نے مزید کہا کہ آپریشن سیف القدس نے صہیونی حکومت کے ناقابل تسخیر ہونے کے خیال کو چکنا چور کردیا اور ظاہر کیا کہ اس جعلی حکومت کا زوال اور خاتمہ یقینی ہے۔

ان خیالات کا اظہار جنرل "حسین سلامی" نے آج بروز پیر کو فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سیکرٹری جنرل "زیاد نخالہ" اور ایران میں قائم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ "اسماعیل ہنیہ" سے ایک ملاقات کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر جنرل سلامی نے اس بات پر زور دیا کہ باغی صہیونیوں کو صرف مزاحمت کی طاقت ہی شکست دے سکتی ہے اور فلسطین کی مضبوطی ایک حکمت عملی اور ایک ایسا راستہ ہے جسے کبھی نہیں روکا جانا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ فلسطین کی حالیہ تبدیلیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تسلط پسدانہ نظام اور سامراجی ذرائغ ابلاغ کیجانب سے صہیونی ریاست کو ناقابل تسخیر قرار دینا اور دیگر ممالک بشمول عربی اور اسلامی ممالک کو اس ریاست سے امن برقرار کرنے کا کوئی راستہ نہ ہونا ، صرف ایک خام خیالی تھا کیونکہ آپریشن سیف القدس نے صہیونی حکومت کے ناقابل تسخیر ہونے کے خیال کو چکنا چور کردیا اور ظاہر کیا کہ اس جعلی حکومت کا زوال اور خاتمہ یقینی ہے۔

جنرل سلامی نے کہا کہ یہ صہیونیوں کیلئے ایک انتہائی پریشان کن حقیقت ہے کہ اگر ایک چھوٹا سا محاصرہ شدہ غزہ ،وحشی اور جعلی ریاست کے جنگ اور جرائم کیخلاف اس طرح کام کرسکتا ہے تو اگر یہ محاذ مقبوضہ علاقوں میں پھیل گیا تو ان کا کیا ہوگا؟

اس موقع پر فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک نے انہوں نے ایران اور پاسداران انقلاب کو اسلامی امت کی دفاعی ڈھال اور خطے میں مزاحمت کا محور قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج، مزاحمتی قوتوں کی ثابت قدمی، قربانیوں اور حالیہ فتوحات اور کامیابیوں بشمول سیف القدس سے یہ حقیقت دنیا کے سامنے ظاہر ہوا کہ طاقت کا توازن فلسطینی مزاحمت کے حق اور صیہونیوں کے نقصان میں بدل رہا ہے۔

در این اثنا اسماعیل ہنیہ نے بہث مزاحمتی فرنٹ کی حمایت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کلیدی کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج صیہونی حکومت، سیف القدس کی جنگ میں شکست کے بعد پہلے سے زیادہ ڈراؤنے خواب میں ہے اور فلسطینی اسلامی مزاحمت اپنی طاقت اور یکجہتی کے عروج پر ہے اور وہ ماضی کے تجربات کو استعمال کرتے ہوئے مستقبل کی کامیابیوں کے تسلسل کے بارے میں سوچتی ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .