اگر ایران کیخلاف لگائے گئے دباؤ کا کسی اور ملک پر عائد ہوتا تھا تو وہ تباہ ہوجاتا تھا

تہران، ارنا- ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ اگر ایران کیخلاف لگائے گئے دباؤ کا کسی اور ملک پر عائد ہوتا تھا تو وہ تباہ ہوجاتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ملک کیخلاف ظالمانہ پابندیوں اور امریکی معاشی جنگ کے باوجود نوجوانوں کی اعلی ہمت اور ان کی صلاحیتوں کے بھروسے پر نہ صرف دشمن کیخلاف ہتیھار نہیں ڈالا بلکہ بہت بڑی ترقی بھی کی۔

ان خیالات کا اظہار "علی اکبر صالحی" نے منگل کے روز ایرانی جوہری ادارے اور مقدس دفاع کے اثرات کے تحفظ اور اس کی اقدار کو پھیلانے کی تنظیم سے تعاون کی ایک یادداشت پر دستخط کی تقریب کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے ایران جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جوہری معاہدے کے تحت 15 آئندہ سالوں تک کچھ کاموں کو نہ کرنے کا وعدہ دیا تھا لیکن اس معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد ہم نے ان سرگرمیوں کا از سر نو آغاز کیا اور اب دشمن عناصر کو ان اقدامات کی وجہ سے ایرانی ترقی پر خدشات ہیں۔

ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا کہ ہمیں پُرامن جوہری سرگرمیوں سے تمام جوہری ٹیکنالوجیز کو حاصل کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں، بظاہر ہم نے زہر کا پیالہ پی لیا؛ لیکن حقیقت میں اسلامی جمہوریہ جیت گیا کیونکہ صدام کی تاریخ میں کوئی جگہ نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کو ملکی وقار حاصل ہے۔

ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ اگر ایران کیخلاف لگائے گئے دباؤ کا کسی اور ملک پر عائد ہوتا تھا تو وہ تباہ ہوجاتا تھا؛ جوہری صنعت کی دو اہم پہلو ہیں پہلا مستقبل میں ملک کی بجلی کی فراہمی ہے اور دوسرا ملکی وقار اور طاقت کا فروغ ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .