ان خیالات کا اظہار "علی باقری کنی" نے آج بروز بدھ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا اور انسانی حقوق سے متعلق ایرانی موقف پر روشنی ڈالی۔
اس اجلاس کا کووڈ- 19 کے پھیلاؤ کی وجہ سے آن لائن انعقاد کیا جاتا ہے اور 22 سے 23 فروری تک جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی عوام کو حالیہ برسوں میں اپنے حقوق اور دوسرے انسانوں کے حقوق کے دفاع کے لئے سب سے زیادہ قیمت ادا کرنی پڑی ہے اور ان کو سب سے زیادہ دہشت گردی اور پابندیوں سے نقصان پہنچ گئے ہیں۔
کنی نے کہا کہ دہشتگرد گروہوں کے ہاتھ میں 1700 نہتے انسانوں کا قتل جو بعض مغربی ممالک کی بے حسی کیساتھ ان کو دہشتگردوں کی فہرست سے ہٹا دیا گیا اور ان کی سرگرمیوں کی تعریف بھی کی گئی، امریکی انتظامیہ کے ہاتھ میں دہشتگردی کیخلاف جد و جہد کرنے والے اعلی ایرانی کمانڈر شہید سلیمانی کا قتل جو غیر قانونی عدالتی قتل سے متعلق خصوصی رپورٹر کے مطابق بین الاقوامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی من مانی خلاف ورزی ہے؛ نیز، نا جائز صہیونی ریاست کے ہاتھوں، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایرانی سائنسدانوں بمشول شہید محسن فخری زادہ کا قتل، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ایرانی قوم کی قربانیاں کا صرف ایک حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم کیخلاف پابندیاں عائد کرنے والے اور ان کی حمایت کرنے والے جنہوں نے کورونا وبا کے دوران میں بھی ایرانی قوم تک طبی مصنوعات کی رسائی میں رکاوٹ بنی، وہ اب انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش میں ہونے کا دکھاوے کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جو اسلامی جمہوریہ ایران پر "سیاسی ووٹ" سے انسانی حقوق کیخلاف ورزی کا الزام لگاتے ہیں وہی ممالک ہیں جو عملی طور پر پابندیوں اور قتل و غارت گری سمیت "انسانی حقوق کیخلاف اقدامات" سے ایرانی عوام کے حقوق کی پامالی کرتے ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ