ایرانی عہدیدار ایران اور یوریشین یونین کے مابین ایک معاہدے پر دستخط کرنے کو عالمی تجارتی انفراسٹرکچر کی تیاری کے امتحان کے طور پر دیکھتے ہیں جس کے نتیجے میں تجارتی انفراسٹرکچر کا اندازہ لگایا جائے اور اس کے مسائل حل کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے۔
اس حوالے سے ایرانی وزیر توانائی "رضا اردکانیان" نے کہا کہ یوریشین اکنامک یونین کی 200 ملین مضبوط مارکیٹ میں ایران کی پوزیشن کو موجودہ صورتحال سے کہیں زیادہ بڑھانا ہوگا؛ اگر اس مقصد کو حاصل نہیں کیا گیا تو مستقبل میں اس مارکیٹ میں ہمارا بہت کم کردار ہوگا اور ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیر توانائی کے مطابق اگر ہم یوریشین یونین میں ایران کی پوزیشن کو مستحکم نہیں کرتے ہیں تو نئی سہولیات اور کمپنیوں کے آنے پر ہمارے پاس موجودہ اچھی صورتحال نہیں ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ توقع کی جاتی ہے کہ اگلے سال نومبر تک ہمارے پاس یوریشین اقتصادی یونین سے ایران کا مستقل الحاق کرنے کا موقع ملے گا لیکن اگر ہم منصوبوں پر عمل درآمد کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے تو اس یونین سے الحاق عارضی ہے۔
اردکانیاں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم ماضی میں علاقائی منڈیوں میں منظم اور بامقصد موجودگی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے مواقع سے محروم ہوگئے ہیں اور ہمیں اس تجربے کو دہرایا نہیں جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایران کی تیل آمدنی پر انحصار کم کرنے کی پالیسی کے مطابق، غیر تیل برآمد میں اضافہ اور نئی علاقائی منڈیوں کی تلاش کا نقطہ نظر ایجنڈے میں شامل ہے۔
ایسی صورتحال میں جب اسلامی جمہوریہ ایران مغرب کی پابندیوں کی زد میں ہے اور یورپ نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرسکا تو اس وقت یوریشیا کیساتھ مکمل تعاون، علاقائی تبادلوں کی ترقی کیلئے بہت سارے مواقع فراہم کرے گا اور ملک کی غیر تیل برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
غیر تیل برآمد میں اضافے کا ایک طریقہ بین الاقوامی نمائشوں کا انعقاد ہے جو ایران کے بہت ساری صنعتی اور پیداواری صلاحیتوں کو پروڈیوسروں کو متعارف کرانے کا موقع فراہم کرتی ہی اور ممالک کے مابین مشترکہ تعاون کے شعبے میں مزید اضافہ کرسکتی ہیں۔
ایران میں بین الاقوامی نمائشوں کے انعقاد سے متعلق کمپنی کے سربراہ "بہمن حسین زادہ" نے کہا ہے کہ ایران میں برآمدی صلاحیتوں کا تعارف، تجارتی لین دین کے حجم میں اضافے اور یوریشین یونین کے ممالک سے اقتصادی تعلقات کے فروغ کے مقصد سے رواں سال کے آخر تک ایک بین الاقوامی نمائش کا انعقاد ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوریشین یونین کی پہلی اقتصادی نمائش کا رکن ممالک کی فعال موجودگی سے جنوری میں دارالحکومت تہران میں منعقد ہوگی۔
حسین زادہ نے کہا کہ پیداواری اور صعنت کے شعبے میں ایران کی کچھ صلاحیتوں کا اچھی طرح سے تعارف نہیں کیا گیا ہے لہذا بین الاقوامی نمائشوں کے انعقاد سے اس حوالے سے ملکوں کے درمیان تعاون میں اضافہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوریشیا کی پہلی بین الاقوامی نمائش کا انعقاد، صلاحیتوں کو اکٹھا کرنے اور متعارف کرنے، صنعتی اور تجارتی مسابقت کی صلاحیتوں کو بڑھانے، برانڈنگ اور یوریشین ممبر ممالک کے صنعتی اور معاشی کارکنوں کو ایرانی مصنوعات کا نام اور ساکھ متعارف کروانے کا ایک اچھا موقع ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور یوریشین یونین کے درمیان آزاد تجارت کے عبوری معاہدے کا 27 اکتوبر سے آغاز کیا گیا۔
اس معاہدے کے نفاذ کے ایک سال بعد، ایران اور یوریشن رکن ممالک کیساتھ آزادانہ تجارت کے انتظامات کیے جائیں گے۔
اس عبوری تجارتی معاہدے میں 862 کی مختلف قسم مصنوعات شامل ہیں جن میں سے 360 قسم کی مصنوعات کو ایران سے یوریشن یونین میں برآمدات کی جاتی ہے اور باقی 502 قسم کی مصنوعات کو یوریشین یونین سے ایران میں برآمد ہوجائے گی۔
فی الحال، روس، بیلاروس، قازقستان، آرمینیا اور کرغزستان یوریشین یونین کے پانچ ممبر ہیں لیکن اس یونین نے 40 سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ کام کرنے کیلئے اپنی آمادگی کا اظہار کرلیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ