ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر "حسن روحانی" نے بدھ کے روز آرمینیا کے وزیر اعظم "نیکول پاشینیان" کیساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے خطے میں قیام امن اور استحکام کی ضرورت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ استحکام اور سلامتی ترقی کی اصل منزل ثابت ہوسکتی ہے اور ہمارا خطہ عدم استحکام اور نئی جنگ کو برداشت نہیں کرسکتا۔
صدر روحانی نے قرہ باغ کے مسئلے سے متعلق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان دیرینہ اختلافات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی سالیمت کے تحفظ اور بین الاقوامی قوانین کے فریم روک کے اندر اس مسئلے کے حل کی تلاش لازمی ہے۔
انہوں نے جھڑپوں کے خاتمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دونوں ملکوں کو صبر و مزاحمت کے مظاہرے کی دعوت دی۔
صدر روحانی نے کہا کہ اس مسلئے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے بلکہ اسے مزید پیچیدہ بنائے گی۔
انہوں نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تاریخی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
اس موقع پر آرمینیا کے وزیر اعظم نے حالیہ کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے خطے میں ہر قسم کے تناؤ کو تمام ممالک کیلئے نقصان دہ قرار دے دیا اور کہا کہ ہم تشدد کے خاتمے کیلئے ہر کسی حکمت عملی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے آذربائیجان کیساتھ اختلافات کے حوالے سے ہر کسی بیرونی مداخلت پر خدشات کا اظہار کرلیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ