ان خیالات کا اظہار "رسول دیناروند" نے اتوار کے روز کرونا وائرس کی ویکسن کی تیاری سے متعلق حاصل ہونے والی کامیابیوں پر منعقدہ اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویکسن بالخصوص کرونا وائرس کی ویکسن کی تیاری کی کئی حکمت عملی ہے؛ ایران میں کرونا وائرس کی ویکسین بنانے کی حکمت عملی کے بارے میں، ہمارے پاس وائرس کو کمزور کرنے کا ایک ماڈل ہے جو ایک پرانی حکمت عملی ہے۔
انہوں نے روس میں تیار کی گئی ویکسن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویکسین ، جو روس میں بنائی گئی ہے اور ہنگامی منظوری حاصل ہوئی ہے یہ وائرس کو کمروز کرنے کا ورژن ہے یہاں تک کہ دو چینی کمپنیوں نے بھی اسی حکمت عملی کیساتھ ویکسین تیار کی۔
دیناروند نے کہا کہ ویکسن کو تیار کرنے کے جدید طریقوں میں سے ایک ڈی این ای بیس پر ویکسن کی فراہمی ہے تاہم، ایران میں اس ویکسین کی تیاری کیلئے حالات دستیاب نہیں ہیں اور اس کی تخلیق کا میدان تحقیق تک ہی محدود ہے کیونکہ ہمارے پاس اس کیلئے صنعتی انفراسٹرکچر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک ماضی میں اس ویکسین کی تیاری کی بنیاد قائم کر چکے ہیں اور اس سے بھی تقریبا آٹھ ماہ قبل اس بنیادی ڈھانچے کیلئے بھاری بجٹ مرتب کیا گیا ہے؛ کرونا ویکسین کے معاملے میں ہمیں کم از کم 70 فیصد آبادی کیلئے ویکسینیشن کی ضرورت ہے۔
دیناروند نے کہا کہ کرونا ویکسین ڈویلپرز کی نئی نسلوں نے 2021 تک کرونا ویکسین کی پیداواری صلاحیت کی تقریبا 20.3 بلین خوراک کا اعلان کیا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ