28 اگست، 2020، 12:27 PM
Journalist ID: 2392
News ID: 84019539
T T
0 Persons
ایران میں گزشتہ 7 سالوں میں ریفائنریوں کی گنجائش میں 16 فیصد اضافہ

تہران، ارنا - ایرانی گیارہویں حکومت کے آغاز کے ساتھ ملک کی ریفائنریوں کو ایک ملین و 850 ہزار بیرل تیل اور گیس ملی اور اب یہ تعداد 16 فیصد سے بڑھ کر روزانہ 2 ملین و 150 ہزار بیرل تک پہنچ گئی اور یہ متوقع ہے آئندہ دو سال کے آخر تک دو ملین و 300 ہزار بیرل تک بڑھ جائے گا۔

ایرانی گیارہویں اور بارہویں حکومت کے دوران ستارہ خلیج فارس ریفائنری کے استحصال کے ساتھ نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کو اب پٹرول درآمد کرنے کی ضرورت نہیں رہی بلکہ برآمد کرنے والے ممالک میں بھی شامل ہوگیا۔
ایرانی 11ویں اور 12 ویں حکومتوں کے دوران 360 ہزار بیرل کی گنجائش کے ساتھ ستارہ خلیج فارس ریفائنری کی تعمیر میں تیزی آئی۔
حال ہی میں ایرانی وزیر تیل نے آئل ریفائنریوں کی 1.5 ملین بیرل بنانے کی تیاری کا اعلان کیا۔
ستارہ خلیج فارس ریفائنری کی گنجائش یومیہ 450 ہزار بیرل ہے جو ستمبر کے آخر تک 480 ہزار بیرل تک پہنچ جائے گی۔
پچھلے سال کے دوران اس ریفائنری میں 140 ملین بیرل گیس کنڈینسیٹ کو فراہم کیا گیا جس کے بعد 13 ارب لیٹر پٹرول کی پیداوار اور فراہمی ہوئی تھی۔
پیشن گوئیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں سال کے آخر تک ایران کی ریفائنریوں کی گنجائش روزانہ 2.2 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی اور یہ تعداد آئندہ دو سال کے آخر تک 2.3 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی۔
ایران کی پٹرول کی پیداواری صلاحیت بھی بڑھ چکی ہے اور 2013 کو اس کا حجم 59.5 ملین لیٹر سے بڑھ کر 107 ملین لیٹر ہوگئی ہے جس میں 80 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے نہ صرف پٹرولیم مصنوعات کی اپنی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا ہے بلکہ اس عرصے کے دوران مزید ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی تیاری کی طرف بڑھنے کی بھی کوشش کی ہے۔
پٹرولیم مصنوعات میں درمیانی فاصلے پر ایندھن کے طور پر ڈیزل کی پیداوار میں 16 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور 2013 کو اس کا حجم 97۔5 ملین لیٹر تھا مگر رواں سال کے دوران 113 ملین لیٹر تک پہنچ گيا اور 2021 میں 115 ملین لیٹر تک پہنچ جائے گا۔
ان مصنوعات کی تیاری میں حاصل شدہ اعداد و شمار کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران نے پابندیوں کی شرائط میں پیٹرولیم مصنوعات کی برآمد کے ذریعہ ملک کو درکار کرنسی کے کچھ حصے کو فراہم کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .