یہ بات "محمد جواد ظریف" نے بدھ کے روز صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو "اسنیپ بیک" میکانزم کی درخواست کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
ظریف نے کہا کہ امریکہ کے تین یورپی اتحادیوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پچھلے اجلاس میں واضح طور پر اعلان کیا کہ امریکہ "اسنیپ بیک" طریقہ کار پر عمل پیرا نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایران کے خلاف اتفاق رائے پیدا کرنے میں امریکی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام نے اعلان کردیا کہ ووٹنگ کے اجلاس کو ملتوی کردیا گیا ہے ، ان کے خیال میں اگر اپنے مضمون کو پانچ صفحوں سے پانچ سطروں تک تبدیل کریں تو سلامتی کونسل کے ممبروں کا خیال ہے کہ اس کا مطلب بدل کیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ سلامتی کونسل کو ختم کرنے کے لئے سلامتی کونسل کا طریقہ کار استعمال کرنا چاہتے ہیں، یہ قرارداد ووٹ نہیں ملے گی اور یہاں تک کہ ووٹوں کی تعداد بھی بہت کم ہوگی، ہمیں شاید کسی نئی قرارداد کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
روس نے ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں کو بحال کرنے کے لئے اسنیپ بیک میکانزم یا ٹرگر میکانزم کے استعمال کی بھی مخالفت کی ہے ، اور اسے غیر معقول قرار دیا ہے۔
"اسنیپ بیک" اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تناظر میں ایک اصطلاح ہے جس کا مطلب ایران کے خلاف کسی مذاکرات اور سودے بازی کی ضرورت کے بغیر پابندیوں کی خود بخود واپسی ہے.
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
امریکہ کی ایران کی اسلحہ پابندی میں توسیع کیلئے تجویز کردہ قرارداد کو ووٹ نہیں ملے گا: ظریف
12 اگست، 2020، 2:47 PM
News ID:
83905246

تہران ، ارنا – ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی ایران کی اسلحہ پابندی میں توسیع کیلئے تجویز کردہ قرارداد کو ووٹ نہیں ملے گا۔
متعلقہ خبریں
-
سلامتی کونسل کو امریکیوں کے جال میں نہ پھنسنا چاہئے: ایران
تہران، ارنا – ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران مخالف امریکی اسلحہ کی پابندیوں پر اپنے…
آپ کا تبصرہ