"محمد جواد ظریف" نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی اقدامات کی مذمت یا کہ اس کیجانب سے بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کی متعدد کیخلاف ورزی سے متعلق ایک اجلاس بھی انعقاد نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ لیکن سلامتی کونسل کے بعض یورپی اراکین، کونسل اور ساتھ ہی قراردادوں کی تباہی کے درپے ہیں حالانکہ وہ جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر قائم ہی نہیں رہیں۔
ظریف نے مزید کہا کہ امریکہ نے اپنے اقدامات سے اقوام متحدہ کی سیکرٹریٹ پر دباؤ ڈالتے ہوئے اسے قرارداد نمبر 2231 سے متعلق غلط بیانی اور امریکی دعوی کے مطابق جعلی دستاویزات اورغیر پیشہ وارنہ رپورٹ دینے پر مجبور کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھاتے ہوئے اس حوالے سے جوابی کاروائی نہیں کی تا کہ جوہری معاہدے کے دیگر اراکین اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کرسکیں؛ اسلامی جمہوریہ ایران نے پورے ایک سال کے دوران جوہری معاہدے کا بھرپور نفاذ کیا۔
ظریف نے کہا کہ ایران کیجانب سے جوہری وعدوں میں کمی نے آج تک عالمی جوہری ادارے کیجانب سے ایرانی جوہری سرگرمیوں کا جائزہ لینے سمیت ایران کے پُرامن جوہری پروگرامز کی راہ میں کوئی بھی خلل نہیں ڈالا ہے اور بلاشبہ سخت ترین معائنہ کا نظام، ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کی نگرانی کر رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر ایک ایسا مضبوط خطہ بنانے کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں جو کسی بھی علاقائی یا عالمی طاقت کے ذریعہ ہیجیمونک عزائم کے عمل درآمد کو روکے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ممکت نے ہرمز امن منصوبے کی تجویز دی ہے اور ہم 6 ہزار میلوں سے دور امریکی مداخلت کے بغیر اس مہم کا سرانجام دے سکیں گے۔
ظریف نے ایران جوہری معاہدے کے تحت قرارداد نمبر 2231 کے مطابق ایرانی اسلحے کی پابندی کے خاتمے سے متعلق مقررہ تاریخ کو اس معاہدے کا لازمی حصہ قرار دے دیا جس کے بغیر یہ معاہدہ طے ہی نہیں پایا تھا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کیجانب سے ایران کیخلاف ہر کسی طرح پابندی عائد کرنے کو ایرانی قوم سے کیے گئے وعدوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ہماری سخت جوابی کاروائی ہوگی اور اس کے پورے ذمہ دار بھی امریکہ اور اس حوالے سے اس کے مدد کرنے والے ہوں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ