اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیاں عالمی امن و سلامتی کے خطرہ نہیں بلکہ بعض ملکوں کے یک طرفہ اور خود سرانہ اور غیر قانونی اقدامات اصل خطرہ ہیں جو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے بھی منافی ہیں۔
خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کی سابقہ قراردادوں کی فرسودہ شقوں کو بحال کرنے کی کوئی بھی کوشش قانونی جواز عاری اور سیاسی طور پر خطرناک ہوگي جس کے علاقائی اور عالمی سلامتی پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوگے۔
خط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یورپی ٹرائیکا، جو خود JCPOA کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکام رہا ہے، اسے ٹریگر میکینزم کے نفاذ کا قانونی حق حاصل نہیں رہا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے کہا کہ تنازعات کے حل کے طریقہ کار اور قرارداد 2231 میں موجود دیگر بندوبست کو غلط استعمال کرنے کی کوئی بھی کوشش نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گي بلکہ اس کے نتیجے میں ایٹمی عدم پھیلاؤ کے نظام کو بھی شدید دھچکہ لگے گا۔
ایرانی مندوب کے خط کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران نے یورپی ٹرائیکا کے ساتھ ہونے والی خط و کتابت اور بات چیت میں بھی واضح کردیا تھا کہ
اگر سلامتی کونسل کی فرسودہ قراردادوں کو بحال کرنے کی کوشش کی گئي تو تہران مناسب رد عمل ظاہر کرے گا جس میں معاہدے کی شق 1 کے تحت این پی ٹی معاہدے سے دستبرداری بھی شامل ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اس صورتحال کی تمام تر ذمہ داری ان ملکوں پر عائد ہو گی جو اپنے محدود سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بین الاقوامی نظام کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
ایرانی مندوب نے اپنے خط میں سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ وہ قرارداد 2231 کی ساکھ بچانے کے لیے یورپی ٹرائیکا کو اس خطرناک عمل سے باز رکھنے کی کوشش کرے۔
آپ کا تبصرہ