تفصیلات کے مطابق ایرانی علاقے سردشت پر صدام کے دہتشناک کیمیائی حملے کی 33 ویں سالگرہ کے موقع پر تہران میں منعقدہ کیمیل ڈیفنس کانفرنس کے اختتام میں ایک بیان جاری کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی عظیم قوم، ایران پر مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران، صدام حکومت کیجانب سے ایران اور عراق کے شہری علاقوں پر کیمیائی بمباری میں عالمی سامراجیت بالخصوص امریکہ اور اس کے اتحادی خاص طور پر جرمنی کو ان جرائم میں برابر کے شریک سمجھتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں سے نمٹنے کے بین الاقوامی تنظیموں کے دعوؤں کے باوجود، تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ ان تنظیموں کی کوششیں ناکافی ہیں اور ہم ابھی بھی دنیا میں ہر طرح کے ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کی تحقیق، پیداوار اور جمع کرنے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران بحثیت کیمیائی ہتھیاروں کا سب سے بڑا شکار ملک کے اپنے مذہبی اور اخلاقی اصولوں اور ساتھ ہی قئاد اسلامی انقلاب کے فتوے کے مطابق، کیمیائی اور مایکروبیل ہتھیاروں کے ہر کسی طرح کے استعمال کو قوانین کے منافی سمجھتا ہے اور کیمیائی ہتیھاروں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے دفاعی شعبوں میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لایا ہے۔
بیان میں مزید کا گیا ہے کہ ایرانی حکام اور عہدیداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کی پیداوار اور ان کے استعمال سے متعلق قائد اسلامی انقلاب کے فتوے کو بین الاقوامی سطح پر بحثیت ایک اخلاقی اور قانونی چارٹر سمجھتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہوجائیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ جو صدام کے حامی تھے وہ آج ایشیا کے جنوب مغرب میں موجود دہشتگروں کے حامی بن گئے ہیں اور ان کیلئے ممنوعہ اور کیمیائی ہتھیاروں کی فراہمی کر رہے ہیں تا کہ عراق، شام اور یمن کے مظلوم عوام پھر دوبارہ اپنے تمام تر وجود سے نام نہاد مہذب امریکہ اور یورپ کے اقدامات کے کڑوی نتایج کو محسوس کریں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ